عالمی مشاورتی فرم ایڈیلمین کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق،امریکی حکومت پرعوامی شرح اعتماد انتہائی نچلی سطح تک گر چکی ہے ۔ اس ادارے کی جانب سے گزشتہ سال یکم نومبر سے چوبیس نومبر تک اٹھائیس ممالک پر کی جانے والی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ اپنی حکومت پر چینی عوام کی شرحِ اعتماد اکیانوے فیصد ہے لیکن امریکی عوام کی اپنی حکومت پر اعتمادکی شرح صرف انتالیس فیصد ہے۔
ان اعدادو شمار میں فرق کے پیچھے بنیادی وجہ انسداد وبا کے دوران امریکی حکومت کی نااہلی ہے۔شروع سے ہی انسداد وبا کو سیاست کا رنگ دیا جا رہا ہے جس کے باعث بے شمار قیمتی جانوں کا زیاں ہوا ہے ۔جب حق بقا اور حق صحت کو اس قدر شدید نقصان پہنچے گا ،تو حکومت پر اعتماد کیسے برقرار رہے گا؟
وبائی صورتحال کےدوران امریکہ میں سیاسی اختلافات کو بڑھایا گیا ہے ،سماجی تفریق کے ساتھ ساتھ امیر اور غریب کا فرق بھی شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے حال ہی میں نشاندہی کی کہ کووڈ-۱۹ سے متاثرہ کیسز میں اضافہ اوربلند افراط زر کے باعث امریکیوں کا اعتماد مجروح ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ،امریکی سیاستدانوں نے عوامی سطح پر بار بار نسلی امتیاز کے حامل بیانات دیے جس سے نسلی امتیاز اور نفرت پر مبنی جرائم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
انسدادوبا میں ناکامی سے سیاسی پولرائزیشن تک،امیرو غریب کے فرق سے نسلی امتیاز تک ، جس قدر تنازعات اور افراتفری پھیلی ہے اس سے امریکیوں کی بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یوں امریکی حکومت پر ان کے اعتماد میں کمی بھی ناگزیر ہے۔