
اسلام آباد(آئی پی ایس )قومی احتساب بیورونے گذشتہ چار سال کے دوران چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 1405 ملزمان کو سزا دلوائی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں اجلاس منعقد ہوا جس میں نیب کی 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران مجموعی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 اور 25 بی کے تحت ملزموں کو معزز احتساب عدالتوں کی طرف سے قانون کے مطابق سنائی گئی سزاؤں کے کاجائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن مسعود عالم خان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی جبکہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے پر تمام علاقائی بیوروز کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ پراسیکیوشن ڈویژن اور آپریشن ڈویثرن نیب ہیڈکوارٹرزکی ماہرانہ مشاورت کے باعث نیب کے تمام علاقائی بیوروز نے شاندار پراسیکیوشن کے ذریعے 1405 ملزمان کو سزا دلوائی۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق فرائض کی ادائیگی پر یقین رکھتا ہے، نیب کی مثر انسداد بدعنوانی اور ”احتساب سب کیلئے” کی پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے ذریعے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر راولپنڈی، اسلام آباد کی احتساب عدالتوں نے 31 دسمبر 2021 تک نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 2021 میں 10 ملزمان، 2020 میں 13 ملزمان، 2019 میں 9 ملزمان، 2018 میں 20 ملزمان کو سزا سنائی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوان عناصر بالخصوص بڑی مچھلیوں کو ٹھوس دستاویزی ثبوت کی بنا پر قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے، میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بدعنوانی کا فوکل ادارہ ہے، نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی شاندار پراسیکیوشن کے تحت 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران مختلف احتساب عدالتوں نے 1405 ملزمان کو سزا سنائی ۔اس کے علاوہ بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب روپے ریکور کئے گئے جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 66 فیصد ہے جو کہ دیگر اداروں کے مقابلہ میں شاندار کارکردگی ہے جو نیب کے افسران کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ان کی قومی ذمہ داریوں اور کارکردگی کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے جس کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔