
اسلام آباد،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا اصلاحات پر فوکس نہیں، ہم انتخابی اصلاحات، چیئرمین نیب کی تقرری اور جوڈیشری ریفارمز جیسے بڑے معاملات پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، اصلاحات سے زیادہ اپوزیشن کی خواہش حکومت گرانے کی رہی، پہلے روز سے وہ اسی کوشش میں لگے رہے اور چار سال گذار لئے، مریم نواز کی باتوں پر اب ان کے بچے بھی ہنستے ہیں، میڈیا اداروں کی آمدن کے حوالے سے اعداد و شمار غلط ہیں تو میڈیا مالکان اپنے اکائونٹس اوپن کر دیں، اومی کرون کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، موجودہ کیسز پانچ ہزار یومیہ تک پہنچ گئے ہیں، ویکسین لگانے والے افراد اومیکرون سے کم متاثر ہوتے ہیں، بدقسمتی سے سندھ ویکسی نیشن میں سب سے پیچھے ہے، کراچی میں اومیکرون کے کیسز بہت زیادہ ہیں، سکولوں کے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حکومت نے دو بلین ڈالر سے زائد کی ویکسین درآمد کر کے اپنے شہریوں کو لگائی، کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں بڑا حصہ ادویات کی درآمد ہے، صرف ویکسین کی درآمد پر دو بلین ڈالر خرچ ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر بھی موجود تھے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو ملک میں اومی کرون کے پھیلا ئو کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ موجودہ کیسز کی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار یومیہ، ہاسپٹلائزیشن ریٹ 2.5 گنا اور آئی سی یو ریٹ میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اومی کرون سے بچا ئو کیلئے ایس او پیز، ماسک کے استعمال اور ویکسینیشن مکمل کرنے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا تاہم کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے گی جس سے کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسپشل ٹیکنالوجی زونز کے قیام اور کامیابی سے روزگار کی فراہمی اور ملکی آئی ٹی بر آمدات میں اضافہ ہوگا۔ حکومت ٹیکنالوجی شعبے کی ترقی کیلئے بڑے منصوبوں میں خطیر رقم خرچ کر رہی ہے جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قومی اسمبلی میں موثر قانون سازی اور ملکی ترقی میں پارلیمنٹ کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کیلئے کابینہ نے حکومتی ممبران اور وفاقی وزراکو پارلیمنٹ میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اسٹیٹ بنک ترمیمی بل کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ اسٹیٹ بنک ترمیمی بل معیشت کی بہتری اور اسٹرکچرل ریفارمز کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کے سنٹرل بنک پاکستان سے زیادہ طاقتور ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بورڈ آف گورنرز اسٹیٹ بنک تمام اہم فیصلے کرے گا اور بورڈ کے ممبران حکومت پاکستان نامزد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل اب سینیٹ میں آیا ہے، اسے ہم جلد از جلد منظور کروا لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومتوں میں بھی اسٹیٹ بنک کی خود مختاری کیلئے ترامیم کی گئیں۔ اس کے علاوہ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بنک ترمیمی بل کے حوالے سے فیصلہ سازی میں قومی سلامتی اور معاشی بحالی کے تمام پہلوئوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ اس حوالے سے عوام میں آگاہی اجاگر کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے سفارش کی ہے کہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں ممبران و عہدیداران کی تعیناتی کرتے وقت کانفلیکٹ آف انٹرسٹ کے پہلوئوں کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے یوریا کی پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ رواں سال ملک میں یوریا کی پیداوار پاکستان کی تاریخ میں بلند ترین سطح پر رہی۔ یوریا کی ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر گندم کی کاشت ہوئی، عالمی سطح پر کھاد کی قیمت پاکستان سے چھ گنا زیادہ ہے، جب عالمی منڈی میں اتنا بڑا فرق ہو تو اس میں کھاد کے غلط استعمال کا عنصر بھی درپیش رہتا ہے۔ اس وقت کھاد کی مارکیٹ پر دبا ہے، پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں کھاد میسر ہے، کسانوں کو بھی دستیاب ہے انشااللہ اس مرتبہ گندم کی بھی بمپر پیداوار ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ میں بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کے لئے اقدامات پر بھی غور ہوا۔ کابینہ کو بجلی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی اور لاسز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے بجلی چوری کرنے والوں اور محکموں میں موجود ان کی معاونت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں یہ پہلا سال ہوگا جب ہمارے سرکلر ڈیٹ میں نمایاں کمی آنا شروع ہوئی ہے۔ اس سے پہلے سرکلر ڈیٹ کے بڑھنے میں کمی آ رہی تھی، اس سال سرکلر ڈیٹ میں کمی آئے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ میں پاکستان کے بڑے شہروں میں گرین ایریاز کے تحفظ، قبضہ مافیہ سے زمینوں کو واگذار کرانے اور درختوں کی تعداد بڑھانے کیلئے حکومت کے اقدامات پر بھی گفتگو ہوئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 2018تک گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد میں واضح کمی ہوئی۔ 2018کے بعد حکومتی اقدامات کی وجہ سے اسلام آباد میں نہ صرف درختوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، گرین ایریاز کو بحال کیا گیا بلکہ قبضہ مافیا سے سرکاری اراضی واگزار کروائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام بڑے شہروں کا ماسٹر پلان جلد مکمل کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور شہری آبادیوں میں گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد بڑھانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے وزارت کامرس کی سفارش پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی گاڑیوں کی امپورٹ میں کووڈ 19 کی وجہ سے تاخیر کی معافی کی منظوری دی۔ اس منظوری کے بعد ان پانچ عدد گاڑیوں کو دس دن کے اندر پورٹ سے کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے کلیئر کیا جائے گا جو کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے پورٹ پر کھڑی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی سفارش پر کابینہ نے رولز آف بزنس 1973میں ترمیم کی اجازت دی۔ اس ترمیم کے بعد وفاقی وزارتوں میں سیکریٹری کے علاوہ دوسرے اعلی عہدیداران کو بھی پرنسپل اکا ئونٹنگ آفیسر مقرر کیا جاسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ کو 2019-20کے 6 ماہ کے آڈٹ سے استنثنی دیا گیا اور کے پی ایم جی کو چھٹے سال کیلئے سال 2021کا آڈٹ کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کسان سپورٹ سروسز لمیٹڈ میں منیجنگ ڈائریکٹر کی آسامی کو دوبارہ مشتہر کرنے کی سفارش مرتب کرنے کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ویزا کی مدت سے زیادہ پاکستان میں موجود غیر ملکی باشندوں کو پاکستان سے نکلنے کی مدت میں توسیع کی سمری واپس لے لی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان ایسنشل سروسز ایکٹ 1952کے تحت مجاز افسران کے نوٹیفیکیشن کی منظوری دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے United Nation Convention against Transnational Organized Crime Protocol (UNTOC) کے Protocol to Prevent, Suppress and Punish Trafficking in Person, Especially Women and Children (Trafficking Protocol) کی توثیق کی منظوری دی۔ اس توثیق سے غیر قانونی ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ مزید برآں کابینہ نے Protocol against the Smuggling of Migrants by Land, Sea and Air (The Smuggling Protocl) کی توثیق پر فیصلے کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت سمندری امور کی سفارش پر کابینہ نے کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا اضافی چارج تین ماہ کے لئے ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کراچی سید سیدین زیدی کو سونپنے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ثقافتی اظہار کے تنوع کی حفاظت اور ترویج سے متعلق یونیسکو کے 2005کے کنونشن کی توثیق کرنے سے متعلق وزارت قومی ورثہ اور ثقافت کی سمری کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان ریلویز فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں عبدار خان، نوید ارشد، طیبہ رشید، فرخ شوکت انصاری اور پروفیسر ڈاکٹر فاخرہ رضوان شامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اعظم عادل شیخ، شاہد عزیز، فریدالدین احمد، صاحبزادہ منصور علی اور ارشد فاروق شامل ہوں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے آڈٹ کیلئے قائم کردہ فیصلہ ساز کمیٹی کے حتمی فیصلہ آنے تک آڈٹ کی اجازت کو موخر کر دیا۔ کابینہ نے شفافیت کیلئے آزادانہ آڈٹ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)کی سالانہ رپورٹ 2020-21اور اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2021بھی پیش کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ چوبیس سالوں میں پہلی مرتبہ نیپرا کی رپورٹس بروقت تیار ہوئیں۔ ہمارے پاس کل انسٹالڈ کپیسٹی 39 ہزار 772 میگاواٹ ہے، اس کے سرکلر ڈیٹ میں اس سال پہلی مرتبہ کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیول گالف کورس پر جب تک عدالتی فیصلہ معطل نہیں ہوتا اس وقت تک حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیب کا قانون اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، ہم اپوزیشن کے ساتھ بڑے امور پر مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات، چیئرمین نیب کی تقرری اور جوڈیشری ریفارمز پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں لیکن اپوزیشن کی لیڈر شپ کا فوکس اس پر نہیں ہے، ان کی ہماری حکومت کے پہلے سال سے ہی یہی خواہش رہی کہ ہم چھ مہینے بعد حکومت گرا لیں گے اور اسی چکر میں انہوں نے چار سال گذار لئے، وہ آئندہ بھی اسی طرح چلتے رہیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کے لئے پورا قانون لانے کی کوشش کی لیکن اس پر کئی لوگوں نے احتجاج کیا، اخبارات کے فرنٹ پیجز پر اس کے خلاف لکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اداروں کی آمدن کے اعداد و شمار غلط ہیں تو وہ اپنے اکائونٹس اوپن کر دیں تاکہ میڈیا ورکرز بھی دیکھ سکیں کہ ان کے ادارے کی آمدن اور اخراجات کیا ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے باتوں پر اب ان کے بچے بھی ہنستے ہیں۔