اہم خبریںپاکستان

سرکاری اہلکاروں کو عدالتی اختیار دینا عدلیہ کی توہین ہے، عرفان صدیقی

اسلام آباد(آئی پی ایس )مسلم لیگ (ن)سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کا بل آج سینیٹ میں پیش کر دیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کرتے لیکن اسے مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے وائس ووٹنگ کے بعد یہ بل غوروخوض کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپر د کر دیا، جو دو ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔مجموعہ ضابطہ فوجداری ایکٹ 2022 کے نام سے پیش کئے گئے اس بل میں پانچ ترامیم پیش کی گئی ہیں۔ان ترامیم کا مقصد یہ ہے کہ اسلام آباد میں ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر اور دوسرے سرکاری عہدیداروں سے عدالتی اختیارات واپس لے لئے جائیں۔بل میں کہا گیا ہے کہ امن وامان اور معمولی نوعیت کے جرائم کیلئے ڈی سی اور اے سی کے عدالتی اختیارات آئین کے شق(3)175 کے منافی ہیں جو عدلیہ کو انتظامیہ سے مکمل طور پر جدا کرتا ہے۔بل میں کہا گیا ہے معمولی نوعیت کے جرائم کیلئے انتظامیہ کے انتظامی اختیارات برقرار رہیں لیکن انہیں ان جرائم میں ملوث افراد کا ٹرائل کرنے یا سزا دینے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ یہ اختیار اسلام آبادہائیکورٹ کی طرف سے تعینات کردہ جوڈیشل مجسٹریٹس کے پاس ہونا چاہیے جو انتظامیہ کو نہیں عدلیہ کو جوابدہ ہوں۔بل میں اس مقصد کیلئے فوری انصاف کی سمری کورٹس قائم کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔بل پیش کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک سو چوبیس سال پرانا ضابطہ فوجداری سامراجی دور کی یاد گار ہے جس کے تحت مقامی انتظامیہ انگریز سرکار کے کارندوں کے طور پر استعمال ہوتی اور غلام رعایا کے حقوق کچلتی تھی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان کے آئین، قرارداد مقاصد اورعدالتی فیصلوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتظامی اہلکاروں کوعدالتی اختیارات سے بڑا مذاق کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گریڈ سترہ یا اٹھارہ کا ایک سرکاری ملازم کسی شہری کو گھر سے اٹھانے، حوالات میں رکھنے، ہتھکڑیاں لگانے اور چودہ روز ریمانڈ پر جیل بھیجنے کااختیار رکھتا ہے تو پھر آئین کی شق (3)175کو اڑا دینا چاہیے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چاروں صوبوں میں یہ سامراجی نظام بڑی حد تک ختم ہو چکا ہے لیکن اسلام آباد میں ابھی تک نہ صرف موجود ہے بلکہ حکومتی عزائم کا آلہ کار بھی بنا ہوا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے مطابق مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 ترمیمی بل 2022 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker