
اسلام آباد،نیب کراچی نے گزشتہ 4 سال کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور25 بی کے تحت464 ملزمان کو سزا دلوائی ہے اور ان سے اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین نیب جسٹں جاوید اقبال نے نیب کراچی کی شاندار کارکردگی کو سراہا ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا جس میں 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک نیب کراچی کی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 اور 25 بی کے تحت سزائوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران نیب کراچی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 218 اور شق 25 بی کے تحت246 ملزمان کو سزا ہوئی۔ اجلاس کے دوران ڈی جی نیب کراچی نے بتایا کہ 2021 میں نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 53 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان سید محمد فرقان، رشید احمد، محمد سلیم یوسف، آفتاب حسن کو 600 ملین روپے، شفیق احمد، برکت علی اور ملزمہ کوثر شاہ کو 136.13 ملین روپے جرمانہ، نثار احمد میمن (نثار مورائی)، سلطان قمر صدیقی، حاجی ولی محمد، عمران افضل، شوکت حسین اور عبدالمنان کو 60 ملین روپے، محمد سہیل شیخ، محمد وقاص، محمد انور بلوچ، ارشاد علی جیسر، نصر اللہ انور اور محمد ارسلان شیخ کو 25 ملین روپے، عمران غنی، سید نعیم اختر، اقبال شفیق کو 48.32 ملین روپے، برکت علی جونیجو، اصغر عباس شیخ، عمران مہدی میمن، نذر محمد جونیجو، حیدر علی، میر شاہ محمد، عبدالرحیم بلوچ، محب علی ابڑو، اللہ دینو، غلام محمد، علی انور، محمد خان، لیاقت علی، عبدالطیف جونیجو، فریاد حسین، حیات محمد، ایاز حسین لغاری کو 8.59 ملین روپے، مطلوب احمد خان کو 5 ملین روپے، ولی داد کھوسو، مشتاق احمد قریشی کو 4 ملین روپے، نور محمد، اقبال شفیق، نعیم اختر کو 24.50 ملین روپے، فرید احمد یوسفانی، طاہر جمیل درانی، فرید نسیم، عطا عباس زیدی، وسیم اقبال، شاہد عمر اور عمر دین کو 30 ملین روپے، محمد الیاس کو 430 ملین روپے، اصغر کو 50 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2020 میں نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 24 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان رضوان احمد خان، نیئر ندیم خان کو 19.98 ملین روپے، محمد جمیل، محمد یامین، عبدالغفار، محمد اکرم، امان اللہ اور ابرار احمد کو 3 ملین روپے، انور علی کو 0.60 ملین روپے، جلیل احمد لاشاری، ملزمہ کاملہ، کیول رام اور عبدالعظیم کو 9 ستمبر 2020ئ، محمد سالک، عبدالعزیز، شاہد رضا، وحید بخش، زمان لعل محمد اور محمد افضل حسین کو 35 ملین روپے، واجد علی جتوئی کو 30 ملین روپے، قمر الدین، علی محمد انڑ اور عبدالخالق کو 3 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2019 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 56 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان شیخ محمد اصغر، نذیر احمد کو 25 ملین روپے، محمد رفیع، فیصل کو 23 جنوری 2019ئ، محمد اسماعیل ابڑو، رانا اکبر علی، کامران علی، قربان علی، چیتن کو 2.50 ملین روپے، محمد ارشد لطیف، قمر محمود خان کو 139.98 ملین روپے، اقبال احمد صدیقی، عارف اقبال، عاطف اقبال، سارنگ رام کو 66.16 ملین روپے، منظر عباس، آغا محمد ضرار، عاشق علی شیخ، چوہدری محمد اشرف، آغا غلام محی الدین اور اسرار احمد کو 90 ملین روپے، منصور احمد کو 13.23 ملین روپے، کرام الدین، گدا حسین، غلام رسول اور جہانگیر خان مری کو 0.30 ملین روپے، محمد ساجن ملاح کو 48.55 ملین روپے، محبوب علی زرداری، فیاض حسین چنا، امتیاز علی کو 110.66 ملین روپے، زبیر نور محمد، عرفان موسی کو 241.26 ملین روپے، کامران نبی، محمد جعفر خان، عبدالعلیم خان، عمر عبدالحسن، جلال خان کو 192.10 ملین روپے، عبداللہ سولنگی، سہیل ادیب بچانی، ولی داد خان کھوسو، محمود عباس اور محمد مبین کو 10 ملین روپے، عبدالوہاب عباسی کو 12.74 ملین روپے، محمد حنیف کو 4.70 ملین روپے، آصف ہارون میمن کو 17.54 ملین روپے، اللہ دینو، مسلم خان، پنہوں، محمد صادق، نبی بخش اور عبدالقیوم کو 54.68 ملین روپے، محمد شاہد، محمد صابر، شاہد شمیم، شمیم اختر کو 42.23 ملین روپے اور محمد یوسف خانزادہ کو 10 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2018 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 72 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان حسین بخش کو 282.76 ملین روپے، سید منظور شاہ، اشفاق احمد شیخ، گل محمد اور محمد عاصم خان کو 84.94 ملین روپے، آفاق احمد شیخ کو 8.33 ملین روپے، اشفاق احمد شیخ کو 5.08 ملین روپے، محمد انور کو 23.55 ملین روپے، سید صلاح الدین کو 78.40 ملین روپے، سید سہیل حسن اور ابراہیم نور کو 127.85 ملین روپے، الطاف احمد کو 1.08 ملین روپے، صلاح الدین مغل، سید محمد عرفان، مدد علی شیخ، ایس ایم وسیم، غلام مصطفی شیخ، محمد انیس اور ظفر اقبال کو 5.50 ملین روپے، عبدالجبار اور ناصر محمود کو 208.20 ملین روپے، عبدالرزاق، طلحہ محمود، نذیر چنا، محمد بشیر بسمل اور مرید عباس کو 21.92 ملین روپے، محمد اختر پٹھان کو 4.90 ملین روپے، ہارون پنجوانی، علیم الدین اور محمد اسد عباسی کو 205.14 ملین روپے، شیخ اعجاز احمد اور عظیم شہاب کو 4.82 ملین روپے، حنا جبین اور علی مبید کو 5.39 ملین روپے، تنویر احمد طاہر کو 25 ملین روپے، نظام الدین شاہانی اور محمد اسلم کو 42.64 ملین روپے، کرم دین کو 0.50 ملین روپے، طارق سلیم اکبر کو 0.50 ملین روپے، محمد اخلاق میمن اور سید ذیشان حیدر کو ایک ملین روپے، محمد یونس، برکت علی، امین نذیر مقبول، اللہ بچایو اور احمد زوہیر کو 500 ملین روپے، فواد احمد، شاہ حبیب خان اور سید مقصود احمد کو 22.21 ملین روپے، اسد اللہ سولنگی، علی اکبر، عبدالجبار سومرو، محمود رنگون والا، ملزمہ صبیحہ اور جاوید اختر کو 1.80 ملین روپے، شیخ محمد یوسف، سید مظفر علی کو 2 ملین روپے، سید الطاف حسین کو 13 ملین روپے، محمد ایاز خان نیازی، سید حر ریاض گردیزی، امین قاسم دادا، محمد ظہور، زاہد حسین اور عامر حسین کو 8 دسمبر 2018ئ، مسعود عالم نیازی، ضیا اللہ خان کو 12.40 ملین روپے، محمد آصف، ممتاز علی نظامانی، محمد عادل اشرف کو 118.70 ملین روپے، محمد آصف ارشد، محمد عادل اشرف اور ممتاز علی نظامانی کو 85.37 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 10 اکتوبر سے 31 دسمبر 2017 تک نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 13 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان جنید اسد خان اور اسد عباس خان کو 40 ملین روپے، قاضی محمد شمیم اور رضوان احمد جیلانی کو 3 ملین روپے، علی بخش میمن، میر مرتضی، غلام مجبتی اور رفیق احمد کو 24.35 ملین روپے، مکرم عالم خان کو 31 اکتوبر 2017ئ، محمد سہیل کو 12.75 ملین روپے، خادم حسین اور مشتاق علی کو 14 دسمبر 2017ئ، رحیم بخش سومرو کو 4.75 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ یکم اکتوبر سے 31 دسمبر 2021 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے تحت جن 5 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان محبوب علی زرداری کو 4.767 ملین روپے، خواجہ شجاعت حسین کو 41.64 ملین روپے، فہیم احمد 4.610 ملین روپے، زین العابدین 7.5 ملین روپے اور اسامہ یونس 21.5 ملین روپے کو جرمانہ کی سزا سنائی گئی جو کہ نیب نے ان ملزمان سے ریکور کئے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2021 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے جن 18 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان جاوید حسین کو 932.5 ملین روپے، محمد حنیف 130.617 ملین روپے، شاہ رخ مسعود 4.27 ملین روپے، سودھو 0.62 ملین روپے، نذیراں بیگم اور افشاں کو 18.803 ملین روپے، ظہور شاہ کو 20 ملین روپے، عبدالستار لغاری کو 6.6 ملین روپے، محمد حسن، امیر بخش، مراد خیر بی بی اور عبدالعزیز کو 172.655 ملین روپے، سید مسرور علی اور ثنا اللہ خان کو 19.32 ملین روپے، محمد سہیل کو 9.4 ملین روپے، نذیر احمد جوکھیو کو 1.083 ملین روپے، عشرت آفتاب کو 8.48 ملین روپے اور اعظم حسین کو 2.45 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی جو کہ نیب نے ان ملزمان سے ریکور کئے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2020 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے تحت جن 32 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان مقصود احمد اور نسیم احمد کو 110 ملین روپے، کامران محمد خان 54.36 ملین روپے، شکیل احمد 108.73 ملین روپے، میاں عبدالجبار 42.33 ملین روپے، میاں عبدالصمد 42.33 ملین روپے، اقبال احمد مگسی 35.06 ملین روپے، 13.25 ملین روپے، حافظ عبداللہ 29.82 ملین روپے، عمران تالپور 20.89 ملین روپے، عشکران 20.670 ملین روپے، اقبال احمد 50.06 ملین روپے، سیف الدین شیخ 4.17 ملین روپے، عقیل احمد قریشی 9.769 ملین روپے، سمیر فیروز شیخ 0.2 ملین روپے، غلام علی 1.8 ملین روپے، وزیر علی نورانی 59.5 ملین روپے، مخدوم جلیل الزمان 15 ملین روپے، نصیب اللہ 40 ملین روپے، کامران افتخار 1292.96 ملین روپے، زبیر بٹ 2.72 ملین روپے، شیخ محمد اصغر 15 ملین روپے، شفقت علی شاہ 19.6 ملین روپے، ملزمہ ریحانہ ممتاز 4.72 ملین روپے، محمد ابراہیم ملاح 9.53 ملین روپے، 0.516 ملین روپے، جاوید اختر قریشی 1.07 ملین روپے، صبیحہ 1.07 ملین روپے، محمد حنیف 4.60 ملین روپے، اظہر زاہد 1.22 ملین روپے، شمیم اختر 1.114 ملین روپے اور سیمی امام واسطی 3.278 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2019 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے تحت جن 94 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے محمد لطیف 9.6 ملین روپے، کاشف خان 3.2 ملین روپے، ذیشان الطاف 17.6 ملین روپے، عمران 17.6 ملین روپے، شفیق احمد 5 ملین روپے، عبدالعزیز جٹ 7.82 ملین روپے، محمد اشرف 57.6 ملین روپے، انتظار علی 6.4 ملین روپے، حشمت اللہ 16 ملین روپے، عامر امین 57.6 ملین روپے، ندیم ایوب 54.27 ملین روپے، محمد ہمایوں 1.6 ملین روپے، رفیق احمد 9.5 ملین روپے، محمد رضا 869.46 ملین روپے، صابر حسین 4.5 ملین روپے، محمد منصف 4.5 ملین روپے، شہباز علی 1.51 ملین روپے، محمد جاوید 0.399 ملین روپے، مہرو مل 0.355 ملین روپے، سید مسرور احمد 0.79 ملین روپے، کاشف نصیر 0.69 ملین روپے، علی اکبر 0.34 ملین روپے، مسرور احمد برنی 0.60 ملین روپے، کاشف نصیر 0.054، علی اکبر 0.95 ملین روپے، کاشف نصیر 0.37 ملین روپے، مسرور احمد برنی 2.41 ملین روپے، انیس زکریا 0.101 ملین روپے، عبدالصمد 11.21 ملین روپے، کاشف نصیر 0.56 ملین روپے، سید مسرور احمد 0.54 ملین روپے، فاروق قاسمانی 16.5 ملین روپے، عبدالرشید 22.34 ملین روپے، انفال 52.021 ملین روپے، کریم فرشتہ 59.5 ملین روپے، اقبال احمد 10.3 ملین روپے، عتیق الرحمن 1.15 ملین روپے، محمد شفیق 4.71 ملین روپے، تنویر احمد 2.93 ملین روپے، علی حیدر 4.33 ملین روپے، عبدالماجد 0.501 ملین روپے، اقبال احمد مگسی 7.11 ملین روپے، سید مقبول عالم 2.51 ملین روپے، نذیر احمد 0.49 ملین روپے، رستم علی سومرو 5.30 ملین روپے، فاروق احمد 0.51 ملین روپے، اقبال احمد 3.58 ملین روپے، سید مسعود ہاشمی 20.30 ملین روپے، فضل احمد 5 ملین روپے، عبدالوہاب 5 ملین روپے، مہرین مقبول 5 ملین روپے، محمد شاہد خان 5 ملین روپے، ندیم احمد خان 5 ملین روپے، مدثر ناصر 5 ملین روپے، سہیل 5 ملین روپے، جنید خان 5 ملین روپے، احمد نواز خان، ظہیر الدین، ندیم قریشی، محمد فیاض کو 5، 5 ملین روپے، عبدالفتح میمن 2.23 ملین روپے، محمد وسیم 10 ملین روپے، شہباز سومرو 180 ملین روپے، ضمیر احمد 26.65 ملین روپے، محمد آصف 20.70 ملین روپے، فہد علی 1.03 ملین روپے، آصف علی 1.51 ملین روپے، لیاقت علی 4.80 ملین روپے، معشوق علی 2.50 ملین روپے، شاہد حسین 4.051 ملین روپے، شیخ خلیل 22.55 ملین روپے، محمد حنیف 52.5 ملین روپے، عتیق 24.35 ملین روپے، سمیع اللہ 10 ملین روپے، محمد ناصر 2.5 ملین روپے، کاشف حسین 10 ملین روپے، علی اکبر 0.26 ملین روپے، کاشف نصیر 0.11 ملین روپے، سید مسرور احمد 0.49 ملین روپے، عاطف حسین 10.600 ملین روپے، عبدالمجید 0.501 ملین روپے، سکندر علی 3 ملین روپے، محمد علی 1.5 ملین روپے، گل شیر احمد 35.04 ملین روپے، ارسلان جاوید 20.3 ملین روپے، نور النسا 0.28 ملین روپے، خرم اقبال 50 ملین روپے، عرفان 531.25 ملین روپے اور محمود رنگون والا کو 237.5 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، نیب نے یہ جرمانہ ان سے ریکور کیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2018 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے تحت جن 44 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان شعیب نعیم 327 ملین روپے، سید طلحہ علی 1.6 ملین روپے، خورشید علی 1.6 ملین روپے، اکبر بلوچ 3.2 ملین روپے، محمد شمیم 25.6 ملین روپے، محمد رفیق 6.4 ملین روپے، انیل کمار 0.44 ملین روپے، محمد علی 0.44 ملین روپے، عبدالسلام شیخ، ہاورڈ نور بٹ جوہن کو 0.444 ملین روپے، نور علی 0.627 ملین روپے، انور علی 1.098 ملین روپے، فرقان حنیف 0.414 ملین روپے، عبدالمجید اعوان 25.41 ملین روپے، نثار حیات 18.208 ملین روپے، ظفر صدیقی 23.68 ملین روپے، عبدالعزیز جت 1.31 ملین روپے، سید مسعود ہاشمی 75.83 ملین روپے، غوث بخش 11.13 ملین روپے، عبدالرزاق 9.23 ملین روپے، زبیر طفیل، عابد رحیم اور نثار احمد 6.195 ملین روپے، شیخ مجاہد رشید 0.993 ملین روپے، عبدالوحید 0.37 ملین روپے، شہزادہ احسن رشید شیخ 0.50 ملین روپے، کبیر بیگ 0.07 ملین روپے، عمران شوکت 0.198 ملین روپے، انور علی 0.05 ملین روپے، محمد آصف شیخ 0.3 ملین روپے، عبدالوحید 0.196 ملین روپے، انور علی 0.084 ملین روپے، نور علی 0.1392 ملین روپے، عمران رئوف 0.08 ملین روپے، شہزاد 1.0001 ملین روپے، اویس ابراہیم 0.19 ملین روپے، سید آصف اقبال 0.25 ملین روپے، محمد ادریس 0.12008 ملین روپے، خواجہ اکبر بٹ 160 ملین روپے، احسن اقبال حسین 165 ملین روپے، امجد اقبال وڑائچ 2.044 ملین روپے اور ذوالفقار علی کو 1.265 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی جو نیب نے ان ملزمان سے ریکور کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 10 اکتوبر سے 31 دسمبر 2017 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 25 بی کے تحت جن 53 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان جاوید ارشد خان کو 41.7 ملین روپے، ملزمہ نسرین جہاں کو 1.6 ملین روپے، عتیق الرحمن کو 1.6 ملین روپے، محمد جلال الدین کو 22.4 ملین روپے، رانا محمد ذوالفقار کو 1.6 ملین روپے، طاہر علی کو 1.6 ملین روپے، انعام الحق کو 2.64 ملین روپے، سید علی جواد کو 2.64 ملین روپے، رفیق احمد میمن کو 0.35 ملین روپے، سید علی عباس رضوی کو 0.4353 ملین روپے، سید وصی عباس کو 0.29 ملین روپے، عبدالوحید شیخ کو 0.2 ملین روپے، نادر حسین اعوان کو 0.1176 ملین روپے، محمد سعد جواد کو 6.4 ملین روپے، محمد عباد علی کو 0.2 ملین روپے، افتخار احمد واہرہ کو 1.1 ملین روپے، محمد عمران کو 0.12 ملین روپے، حامد حقانی کو 2.2 ملین روپے، محمد شاہد کو 2.2 ملین روپے، ذوالفقار الدین کو 2.2 ملین روپے، محمد اکرم کو 2.2 ملین روپے، فضیل قمر کو 4.4 ملین روپے، غلام سرور کو 4.4 ملین روپے، چوہدری محمد انور کو 4.4 ملین روپے، ملزمہ عائشہ کومل کو 2.2 ملین روپے، ناہید اختر کو 2.2 ملین روپے، زبیر محمود کو 2.2 ملین روپے، شاہین اختر کو 2.2 ملین روپے، کاشف محمود کو 4.4 ملین روپے، طاہر محمود کو 4.4 ملین روپے، جاوید محمود کو 4.4 ملین روپے، اشعر نوید کو 2.2 ملین روپے، محمد شاہد کو 2.2 ملین روپے، نوید ارشد خان کو 2.2 ملین روپے، ندیم ارشد خان کو 2.2 ملین روپے، اسد ارشد خان کو 2.2 ملین روپے، حسینہ بی بی کو 2.2 ملین روپے، سائرہ کو 2.2 ملین روپے، محمد شہباز 2.2 ملین روپے، محمد اسلم 6.6 ملین روپے، ندا سعالین کو 2.2 ملین روپے، طیب ایاز کو 2.2 ملین روپے، محمد لطیف خان کو 2.2 ملین روپے، اویس وقار کو 2.2 ملین روپے، انعم سعالین کو 2.2 ملین روپے، جہانگیر احمد کو 2.2 ملین روپے، شاکر کو 2.2 ملین روپے، محمد نجم اقبال کو 2.82 ملین روپے، نعیم اختر کو 1.75 ملین روپے، خواجہ عمر فاروق کو 0.33 ملین روپے، عمران شوکت کو 0.315 ملین روپے اور محمد شیخ کو 0.08 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی جو نیب نے ان سے ریکور کئے۔ اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب کراچی کی شاندار کارکردگی کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا کی سربراہی میں نیب کراچی کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب کراچی مستقبل میں بھی ایسی کارکردگی کا تسلسل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔