اہم خبریںپاکستان

بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چیئرمین نیب

اسلام آباد،قومی احتساب بیورو(نیب)کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور خوشحال پاکستان چھوڑسکیں۔ نیب احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے نیب کے مشن کی کامیابی کے لیے پرعزم ہے۔ نیب نے پاکستان کو بدعنوانی سے پاک ملک بنانے کے اپنے عزم کی تکمیل کا تہیہ کر رکھا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی ایک ایسی برائی ہے جس کی تعریف اس بے ایمانی یا بد یدانتی کے الفاظ سے کی جاتی ہے جسے کوئی شخص کسی عہدے یا اتھارٹی کے ذریعے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرتا ہے، دوسرے لفظوں میں، بدعنوانی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص کسی عہدے پر فائز ہو ، اور اپنے اس منصب کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے ذاتی مفاد یا مقاصد کے لئے استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی میں رشوت اور غبن شامل ہے اور اس کا پاکستانی معیشت پر گہرا منفی اثر پڑتا ہے کیونکہ بدعنوانی نہ صرف معاشی حالات کی بنیادی وجہ ہے بلکہ معیار زندگی اور سماجی انصاف کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بے گناہی کو کھا جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک صحت مند بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ پائیدار سماجی اقتصادی ترقی حاصل کرنا چاہتا ہے تو کرپشن کو ہر قیمت پر ختم کرنا ہوگا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی کی لعنت کے مضر اثرات ملک کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ترقی یافتہ ممالک انفراسٹرکچر کی تعمیر جیسے پائیدار اقدامات کے ذریعے اس کے حجم اور دائرہ کار کو کم سے کم سطح تک کم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ موجود ہے اوریہ بدعنوانی معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اپنے ملک میں منی لانڈرنگ، بدعنوانی، اختیارات کا غلط استعمال، آمدن کے معلوم ذرائع سے زائد اثاثے اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی جیسے بڑے چیلنج موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے اپنے پہلے ہی خطاب میں قوم کو خبردار کر دیا تھا کہ رشوت اور بدعنوانی سب سے بڑی لعنت ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ واقعی ایک زہرقاتل ہے، ہمیں اسے آہنی ہاتھوں سے ختم کرنا ہو گا۔ جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب پاکستانی معاشرے سے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بدعنوانی کے خلاف جنگ میں مسلسل تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لیے آگاہی، روک تھام اور نفاذ کی تین جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے بدعنوانی کے موثر تدارک کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے اور نیب نے بد عنوان عناصر سے گزشتہ 4 سال سے زائد عرصے کے دوران بالواسطہ اور بلاواسطہ 539 ارب روپے برآمد کئے۔ نیب بد عنوانی کے خلاف آگاہی مہم کے تحت، ملک بھر کی یونیورسٹیوں/کالجوں میں 50 ہزار سے زائد کردار ساز انجمنیں قائم کی ہیں تاکہ ہمارے ملک کی آنے والی نسلوں کو کم عمری میں ہی بدعنوانی کے برے اثرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker