
گلگت (آئی پی ایس )وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے ترجمان علی تاج نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ مایوسی کا شکار ہیں اورسیاست میں زندہ رہنے کیلئے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں ۔ ترجمان وزیراعلی علی تاج نے کہا کہ ان کی پہچان خودساختہ وزیراعلی بن کر بلیڈوں سے افتتاح کرنے والے اور قومی میڈیا پر چین نہ لے جانے کا رونا رونے والے وزیرعلیٰ کے طور پر بھی اچھی خاصی شہرت ہے۔ علی تاج نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں 14000 آسامیاں تخلیق کرائی تو ہزاروں ہسپتال و سکول غیر فعال و ویران چھوڑ کر کیوں گئے؟ 2005 سے پولیس کی ایک بھی نئی آسامی تخلیق نہیں ہوئی۔ 2011 سے لیکچرر کی ایک بھی نئی آسامی تخلیق نہیں ہوئی۔ 2003 سے PC4s التوا کا شکار ہیں۔ ترجمان وزیراعلی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی دلچسپی اور وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی کاوشوں کے سبب ہماری حکومت اپنے پہلے سال ہی 4000 نئی آسامیاں منظور کرانے میں کامیاب ہوئی۔ ہماری حکومت نے ان نئی آسامیوں میں سب سے پہلے تعلیم، پھر صحت اور اسکے بعد دیگر محکوں کیلئے ٹینکل عملے کو اپنی ترجیح بنائی۔ اصل تکلیف ان کو یہی ہے کہ اب گلگت بلتستان کے سینکڑوں سکول فعال ہونگے اور سینکڑوں ہسپتالوں میں علاج و معالجہ کی سہولیات میسر ہوگی۔ تاریخی ترقیاتی پلان کے تحت 135 ارب سے زائد مالیت کے نئے میگا منصوبے لگ رہے ہیں۔ بجلی کی صورتحال میں واضح بہتری ہے لوڈ شیڈنگ میں میں نمایاں کمی ہے۔ حکومت تمام تر شعبہ جات میں تاریخی اصلاحات متعارف کرا رہی ہے،بااختیار بلدیاتی نظام دینے کے لئے تیز ترین پیش رفت جاری ہے۔ سیاحت، معدنیات و توانائی کے شعبہ جات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کام ہورہا ہے۔ وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے گلگت بلتستان کو پائیدار تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کردیا ہے۔