اسلام آباد،اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ای الیون جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کارروائی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ عدالت کا کام ہے کمزور کی حفاظت کرنا، قانون سب پر یکساں لاگو ہو گا، باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے وفاقی اور سی ڈی اے بے بس ہے ،قانون پر عمل درآمد نہ ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے اور ممبران کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے ۔ ہائی کورٹ کوئی غلط کام کرتے تو پرچہ کرائیں خوشی ہوگی ۔عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو آج منگل کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔
سماعت کے آغاز پر سی ڈی اے وکیل حافظ عرفات نے عدالت کو بتایا کہ ای الیون میں این ایل سی بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرادی ۔ یہ طاقتور لوگ ہیں بغیر این او سی انھوں نے فیکٹری لگائی تھی این ایل سی کی بلاک فیکٹری کو نوٹس کیا تھا فیکٹری بند کر دی گئی ہے ،این ایل سی حکام فیکٹری کے میٹریل مشینری کو بھی وہاں سے ہٹا رہے ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ جھگیوں والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نا کرائی جائے ،ماسٹر پلان کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے آج منگل کو عدالت کو بتائیں کم آمدنی والوں کے لئے کیا اسکیم لائی ہے ،کچی آبادی والوں کا کیا کوئی حق نہیں؟ کیا آپ نے ان کے لیے کوئی سکیم بنائی ہے ،اس موقع پر عدالت نے سی ڈی اے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس شہر میں لاقانونیت ہے آپ اس شہر کو ایلیٹس کے لیے بنا رہے ہیں؟سی ڈے اے خود سی ڈی اے آرڈیننس کی خلاف ورزی کر رہا ہے ،سی ڈی اے اپنے ہی قانون پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے ہم نے بار بار فیصلوں میں نشاندھی بھی کی اس کورٹ کے فیصلوں کی بھی آپ تضحیک کر رہے ہیں آپ عوام کی خدمت کے لیے ہیں، ایلیٹس کی خدمت کے لیے نہیں ہیں عدالت یقینی بنائے گی اسلام آباد میں قانون کی عمل داری ہوا،پ بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اور جھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ،میں تو کہتا ہوں ہائی کورٹ بھی کوئی غلط کام کرے تو ہائی کورٹ پر پرچہ کرائیں ، ہمیں خوشی ہو گی یہ واحد شہر ہے جس کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائز کرتی ہے اس موقع پر عدالت نے سی ڈی اے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو اپنے قوانین کا ہی نہیں پتہ تھا بنی گالہ فیصلے میں ہم نے آپ کو بتایا قانون کیا ہے، یہ شہر بڑے آدمی کے لیے ڈویلپ ہو رہا ہے ،اس سے بڑا المیہ ریاست کے لیے کیا ہو سکتا ہے سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹر پلان کا لٹریچر نہیں پڑھا جس پر سی ڈی اے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کوئی شک نہیں اس عدالت نے سی ڈی اے اور شہر کی بہتری کے لیے بڑے فیصلے دئیے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہی نہیں جس پر سی ڈی اے وکیل حافظ عرفات نے عدالت کو بتایا کہ آپ کی عدالت کے فیصلوں کے بعد ادارے میں بہت بہتری آئی ہے ۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس عدالت کا کام ہے کمزور کی حفاظت کریں قانون سب پر یکساں لاگو ہو گا وگرنا اس آئینی عدالت کی Justification ختم ہو جاتی ہے باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے بھی بے بس ہے وفاقی حکومت بھی بے بس ہے ،قانون پر عمل درآمد نا ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے اور ممبران کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔