
اسلام آباد ،وفاقی تعلیمی اداروں کو مئیر کے تحت کیے جانے کا معاملے پر حکومت اور اساتذہ کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک، فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کل (سوموار ) کو تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے والدین کو اپنے بچے سکولز میں نہ بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کیلئے انہیں گھر رکھیں،کل (پیر )کو منعقد ہونے والے اجلاس میں تمام تعلیمی اداروں کے ہیڈز اور سٹاف سیکرٹریز شرکت کریں گے،آئندہ کا لائحہ عمل تیار کا جائیگا،حکومت کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا دور بھی جلد متوقع ہے۔
گزشتہ روز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کاایک ہنگامی اجلاس چیئرمین ایکشن کمیٹی فضل مولا کی زیر صدارت ہوا جس میں مکمل اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے کہ 10 جنوری 2022 کو تمام سیکٹروں کے ہیڈز ، اسٹاف سیکریٹری اور کواڈینیٹرز پر مشتمل جنرل باڈی اجلاس اسلام آباد ماڈل کالج برائے طلبا، جی۔سیون۔ٹو میں صبح 10 بجے منعقد کیا جائے گا۔(10جنوری )کلاسز کے بائیکاٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں تمام ہیڈ صاحبان اپنے ہمراہ اسٹاف سیکریٹری کو لے کر حاضر ہوں گے جبکہ تمام تعلیمی سیکٹروں کے فوکل پرسن و تمام کواڈینیٹرز (اساتذہ کرام، نان ٹیچنگ و انتظامی ملازمین) لازمی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں آگے کا لائحہ عمل جنرل باڈی اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔اجلاس میں اس فیصلے کی توثیق کی گئی ہے کہ پیر کے روز تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل نہیں ہوگا اس موقع پر والدین سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ حفاظت کے طور پر اپنے بچوں کو سکولوں میں نہ بھیجیں اور انہیں گھروں میں رکھیں۔حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی جلد متوقع ہے تاہم وزیر اعظم کے مشیر علی نواز اعوان سے مذاکرات کے دو سیشن ہو چکے ہیں جس میں بلدیاتی حکومت کے آرڈیننس کی شق 166 کو ختم کرنے پر بحث ہوئی، ذرائع کے مطابق علی نواز اعوان نے واضح طور پر کہا کہ شق 166 ختم نہیں کی جاسکتی البتہ ترمیم کا آپشن موجود ہے، تاہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ترامیم سمیت 166 کے خاتمے کے حوالے سے جنرل باڈی اجلاس طلب کیا ہے جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔