
اسلام آباد ،ہائر ایجوکیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی کئی یونیورسٹیاں پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی کا شکار ہیں ، یونیورسٹیوں میں آسامیاں خالی ہیں مگر پی ایچ ڈی سکالرز بے روزگار ہیں ، ملک بھر کی بڑی سرکاری اور نجی جامعات میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی آسامیاں اسکالرز کی منتظرہیں
سروے کے مطابق ملک میں چار ہزار سے زائد پی ایچ ڈی سکالرز بے روزگار ہیں ، ایچ ای سی سروے کے مطابق 869 میں سے 228 پروگراموں میں اساتذہ اور طلبہ کا تناسب پورا نہیں تھا،پنجاب یونیورسٹی لاہور میں پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 953 پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے،یونیورسٹی میں اس وقت 662 اساتذہ موجود ہیں ، یونیورسٹی کو اس وقت بھی 291اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی برائے خواتین فیصل آباد کو متعدد پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 428 پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے ،یونیورسٹی کے پاس اس وقت صرف 224 اساتذہ موجود ہیں جبکہ204پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ، یونیورسٹی آف بلوچستان میں پی ایچ ڈی کے لیے 324 پی ایچ ڈی اساتذہ کی آسامیاں مختص ہیں ، 168اب بھی خالی ہیں جبکہ 156پی ایچ ڈی اساتذہ یونیورسٹی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی برائے خواتین میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 119 آسامیوں میں سے صرف 20 موجود ہیں،99پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی ہے ،ڈائیو یونیورسٹی سندھ میں پی ایچ ڈی پروگراموں کیلئے244پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے ، یونیورسٹی کے پاس صرف 110 پی ایچ ڈی اساتذہ موجود، ڈائیو یونیورسٹی سندھ کو 134 پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ، ڈائیو یونیورسٹی کے صرف میڈیکل سائنسز کے شعبہ میں پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 208 اساتذہ کی ضرورت ہے ، یونیورسٹی کے پاس صرف 96 پی ایچ ڈی اساتذہ موجوداور 112 اساتذہ کی کمی ہے ، فیڈرل اردو یونیورسٹی سندھ میں مختلف پروگراموں کے لیے 288 اساتذہ کی کل اسامیاں ہیں، 121اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں ، یونیورسٹی کے پاس 167 پی ایچ ڈی اساتذہ موجود ہیں، غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے متعدد پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 189 پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے ،یونیورسٹی کے صرف 51 پی ایچ ڈی اساتذہ موجود ہیں جبکہ 138 اساتذہ کی کمی ہے ، یونیورسٹی کے آرٹس اینڈ ہیومنٹی ڈیپارٹمنٹ کے لیے 52 اساتذہ درکار ہیں، یونیورسٹی میں صرف آٹھ اساتذہ موجود ہیں ، بنیادی سائنس کے شعبہ کے لیے 61 اساتذہ کی ضرورت، ادارے کے پاس صرف نو اساتذہ موجود ہیں،جبکہ52 کی کمی ہے ، جناح میڈیکل یونیورسٹی میں 100 پی ایچ ڈی اساتذہ کی آسامیوں میں سے 71 خالی ہیں ، ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو مختلف پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے 145 پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے ، یونیورسٹی کے پاس صرف 57 پی ایچ ڈی موجود ہیں،88 آسامیاں خالی ہیں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں 37 پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی ہے ،باچا خان یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کے لیے 60 پی ایچ ڈی اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں ، پیر مہر علی شاہ بارانی یونیورسٹی پی ایچ ڈی پروگراموں کے لیے کل 205 آسامیاں مختص ہیں ، یونیورسٹی میں 121پی ایچ ڈی اساتذہ موجود ہیں ، 84کی کمی کا سامنا ہے ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کو بھی مجموعی طور پر 55 پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ۔ دوسری طرف رپورٹ کے مطابق سال 2009 سے 2019 کے درمیان پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے تاحال بے روزگار ہیں،بے روزگار پی ایچ ڈی سکالرز کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے قائم پورٹل پر صرف 642 افراد نے خود کو رجسٹرڈ کیا، 358فریش پی ایچ ڈی ہولڈرز کو ایک سال کے لیے انٹیرم پلیسمنٹ آف فریش پی ایچ ڈیز کے تحت ملازمتیں دی گئیں ،ایچ ای سی قواعد و ضوابط معیار کے مطابق متعلقہ مضمون میں ڈیپارٹمنٹ میں تین کل وقتی پی ایچ ڈی اساتذہ کا ہونا لازمی ہے، ایک استاد ایک وقت میں صرف پانچ طالب علموں کو سپروائز کر سکتا ہے۔