اسلام آباد،اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں نیول فارمز اور نیوی سیلنگ کلب کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ آج فیصلہ سنائیں گے۔ جمعرات کو کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ سے استفسار کیا کہ اگر قانون میں اجازت نہ ہو تو آپ اس کو بھی این او سی جاری کر دیتے ہیں، مثال کے طور پر ہائی کورٹ بزنس نہیں کر سکتی، اگر ہم اپلائی کریں تو کیا این او سی جاری کر دیں گے؟ ایسی درخواست آنے پر آپ کا پہلا اعتراض ہی یہ ہونا چاہیے کہ درخواست زیر غور نہیں لا سکتے، کیا زون فور میں 1993 میں تعمیرات ہو سکتی تھیں؟۔ممبر سی ڈی اے نے جواب دیا کہ اس وقت وہاں فارم ہاوسز کی اجازت تھی، نیوی سیلنگ کلب تاحال سربمہر ہے، بلڈنگ بائی لاز 2020 کے تحت غیر قانونی عمارت کو منہدم بھی کیا جاتا ہے، کسی ہاوسنگ سوسائٹی کا این او سی منسوخ ہو جائے تو ہم اسے ٹیک اوور کرتے ہیں، این او سی کے بغیر کام کرنے والی غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز کے مینجمنٹ آفسز بھی سیل کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر ہاسنگ نیول فارمز کون ہے؟ کیا آپ ان کا آفس بھی جا کر سیل کریں گے؟۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج سنایا جائے گا۔