
اسلام آباد ،وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نبی کریم نے اخلاقیات کے معیار کو بلند کیا، ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی کو بہت اہمیت حاصل تھی، ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی پر سختی سے عمل ہوتا تھا، وہی معاشرے پھلتے پھولتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو، آپ کی مثالوں پر عمل کرنا ہی خوشحالی کا راستہ ہے، غریب اور امیر کیلئے الگ قوانین ہونے پر قومیں تباہ ہوجاتی ہیں،کسی معاشرے میں اخلاقی معیارات اور ضابطہ اخلاق نہ ہو تو کیا وہ معاشرہ انصاف فراہم کرسکتا ہے، ریاست مدینہ میں لوگوں کا کردار بلند کیا گیا، کئی ممالک ایسے ہیں جو کرپٹ سمجھے جاتے ہیں۔
ہفتہ کو وزیر اعظم عمران خان نے عالمی اسلامی اسکالرز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف اور قانون کی حکمرانی سے ہی قومیں ترقی کرتی ہیں، ہم نبی کے پیروکار ہیں، نبی کریم نے لوگوں کے اخلاقی معیار کو بلند کیا، کئی قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ کمزور اور طاقتور کے لیے الگ الگ قانون تھا، نبی کریم نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہابھی کوئی جرم کرے گی تو اس کو بھی قانون کے مطابق سزا ملے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی نے فرمایا کہ گزشتہ قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ جب کوئی کمزور جرم کرتا تو اس کو سزا دی جاتی مگر جب کوئی امیر اور طاقتور شخص جرم کرتا تو اس کو معاف کردیا جاتا تھا، امیر اور غریب کے لیے، کمزور اور طاقتور کے لیے الگ الگ قانون ہونے سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج تک ان ہی معاشروں اور ملکوں نے ترقی کی جہاں قانون اور انصاف کی حکمرانی ہے اور جن ممالک نے غریب اور امیر، کمزور اور طاقتور پر قانون کا یکساں اطلاق کیا، صرف وہی معاشرے پھلتے پھولتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم نے لوگون کی سیرت کو بہتر بنایا، ریاست مدینہ میں لوگوں کے اخلاقی معیار کو بلند کیا گیا، تبھی ایک فلاحی معاشرہ تشکیل پایا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نبی کریم کے پیروکار ہیں، ہمیں نبی کی سیرت کی پیروی کرنی چاہیے، انسانی معاشرہ سیرت النبی کی پیروی کرے گا تو ہی ترقی کرے گا، نبی کریم کے اسو حسنہ اور سیرت پر عمل کرنا ہی ترقی، خوشحالی اور فلاح کا راستہ ہے۔