اہم خبریںپاکستان

پیپلز پارٹی کا اسپیکر اسد قیصر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

اسلام آباد،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت نے ساڑھے تین سو ارب روپے کا منی بجٹ لا کر عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا ہے بچوں کے دودھ سمیت کھانے پینے کی دیگر اشیاء پر مزید ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،ادویات کی قیمتوں میں 13 ویں مرتبہ اضافہ کیا جا رہا ہے،چھ ایسے آرڈیننس کی توسیع کی گئی جن کی مدت گزر چکی تھی یہ ایک غیر قانونی طریقہ کار ہے،اپوزیشن کی مشاورت کے بعد جلد اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں،پاکستان کا جوہری پروگرام بھی خطرے میں ہے کہ شاید انتہائی خراب ملکی حالات کی وجہ سے کہیں ہمیں بیرونی دنیا کا ہر مطالبہ ماننا نہ پڑھ جائے۔ ان خیالات کا اظہار سیدنوید قمر ،شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا پیپلز پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نزیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے

سید نوید قمر نے کہا کہ اس حکومت نے عوام دشمن پالیسی جاری رکھتے ہوئے ساڑے تین سو ارب روپے کا منی بجٹ پیش کیا ہے یہ پیسہ عوام کی جیبوں سے ہی نکلے گا حکومت مسلسل چھوٹ بول رہی ہے حکومت نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ساڑھے سات سو ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن ہم ساڑھے تین سو ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں یہ ٹیکس رواں سال لاگو ہوں گے جون میں مزید نزلہ گرنے والا ہے ادویات پر ٹیکس لگایا گیا ہے ادویات صرف عمران خان کھاتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ ایڈجسٹ ایبل ہے آخر کار سارا بوجھ خریدار پر آنا ہے 12 دفعہ ساڑھے تین سال میں ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں اب مزید ادویات کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں اب بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے بچوں سے بھی دودھ چھنا جا رہا ہے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے تندور والے کو اس لیے چھوڑا ہے کہ اس تک ایف بی آر پہنچ نہیں سکتے حکومت کو کہنا چاہیے کہ ہم ایکسجن پر ٹیکس نہیں لگا رہے۔کیا معلوم کہ یہ کل ایکسیجن پر بھی ٹیکس لگا دیں جس دن حکومت جائے گی تب دیکھنا کہ مہنگائی کیا ہو گی ،مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سود بڑھایا گیا ہے تنخواہ دار کے بھی حالات ٹھیک نہیں ہے ان کی جیب سے پیسہ نکالا جارہا ہے آخر میں یہ لوگ ہمیں ماریں گے لوگوں کو اس حد تک دیوار سے نہ لگائیں گے کہ لوگ سٹرکوں پر نکل آئیں اور آپ کو حکومت چلانا مشکل ہو جائے انہوں نے کہا کہ ان کو صرف ڈر لگتا ہے کہ جو ان کو لے کر آئے ہیں کہیں وہ ناراض نہ ہو جائیں انہوں نے کہ قومی اسمبلی سے چھ آرڈیننس جن کی مدت ختم ہو گئی تھی ان کی توسیع کی ہے یہ ایسے ہی ہے کہ کسی مردے کو قبر سے دوبارہ نکال کر زندہ کیا جائے اس حوالے سے ہم نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے کہ ان آرڈیننس کی حیثیت غیر قانونی ہے نوید قمر نے کہا کہ منی بجٹ لانا اچھی بات نہیں ہے اس پسی ہوئی عوام سے ساڑھے تین سو ارب مزید لینا درست اقدام نہیں ہے بے حس حکومت کا طریقہ کار ہے سٹیٹ بینک کو اٹانومی باڈی ہونا چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو جواب دہ نہ ہوں انہوں نے کہا کہ ابھی فنانس بل پیش ہوا ہے جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ابھی اس پر بحث ہو گی پھر ووٹ ہو گا اس وقت تمام لیڈران اسمبلی میں موجود ہوں گے ہم اس کو آسانی کے ساتھ پاس نہیں ہونے دیں گے اس قانون کے بعد حکومت سیٹ بنک سے نہیں پوچھ سکے گی اور اسے سزا اور جزا سے بری الزمہ قرار دیا گیا ہینوید قمر نے ایک سوال کے جواب پر کہا کہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لایا جائے گا تاہم اس حوالے سے فیصلہ اپوزیشن سے مشاورت کے ساتھ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں صرف قرضے لینے ہیں اور کرونا امداد کا سہارا لیا ہے قومی اسمبلی کے ایوان کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے بعض اوقات جھگڑے ہو جاتے ہیں حکومت کی مجبوری ہے کہ اس بل کو لایا جائے کیونکہ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں آئی ایم ایف کو بھی پتہ ہے کہ حالات اتنے خراب ہیں ریونیو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں تین سال گزار دیئے لیکن کچھ نہیں کیا گیا صرف قرضے لیئے گئے کوئی روزگار نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ جب آپ قرضہ لیں گے تو ان کی شرائط بھی ماننا پڑیں گی دانستہ طور پر پاکستان کے جوہری پروگرام کو کوئی رول بیک نہیں کر سکے گا تاہم خدشہ ہے کہ ملکی حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ حکومت کو بیرونی دنیا کا ہر مطالبہ ماننا نہ پڑھ جائے جن لوگوں کے لیے پاکستان کا نیوکلیئر خطرہ ہے وہی ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پابندیاں لگانا چاہ رہے ہیں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ ملک کے اندر مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے ملک کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے اس حکومت کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہے نااہل اور نالائق حکمران چھوٹے بیانات دے رہے ہیں اس کے باوجود انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے رہا ہے سیٹیٹ بنک حکومت کے ساتھ بھی وہی سلوک کرے گا جیسے عام بینک کے ساتھ ہو گا سیٹیٹ بنک کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا پارلیمنٹ کو اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی ایوان میں لائی جائے اور اس پر بات کی جائے ایسی پالیسی جو پاکستان کے لیے بنی ہو تو عوامی نمائندے اس پر بات نہ کریں تو یہ شرم ناک اور تشویش ناک عمل ہے پارلیمنٹیرینز کی تضحیک ہے انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اسمبلی قوانین کے مطابق چلانا ضروری ہوتا ہے ہاؤس روایات اور رولز پر چلتا ہے جب ہاؤس ڈس آرڈر ہوتا ہے تو آپ اتنا اہم بل پاس کرواتے ہیں اپوزیشن نے اس بل اور اس پر بات نہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا تو حکومتی اراکین نے اس احتجاج روکنے کی کوشش کی اور ہمارے پلے کارڈز چھین لئے گئے اور ہمیں دھکے دیئے گئے اپوزیشن جب بھی احتجاج کرتی توحکومت اپنی خواتین کوآگے کر دیتی ہے کل کے اجلاس میں بھی یہی ہواشازیہ مری نے کہا کہ ملک میں 11.5 فیصد مہنگائی ہو گئی ہے گیس ،یوریا کا بہران ہے جب کہ یہ کہتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہے سستا ملک ہے لیکن اپنی فرعونیت اور نااہلی چھپانے کے لیے ایسے بیانات دیئے جا رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker