اسلام آباد،عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کے دبائو پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی وفاقی حکومت قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں کن کن اشیا پر ٹیکس لگا رہی ہے، تفصیلات سامنے آ گئیں۔
مالیاتی ضمنی بل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے سونامی میں عام شہری سر تک ڈوب گیا، منی بجٹ میں سب کچھ مہنگا ہو گیا، درآمدی کپڑے، جوتے، پرفیومز،جوس، بچوں کا دودھ اور میک اپ کا سامان پہنچ سے باہر ہو گئے، عام آدمی کی سواری بھی جیب پر بھاری ہو گئی، سائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔ درآمد ی مشینری اور پاور جنریشن پارٹس پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز ہے۔دوسری طرف کھانے پینے کی 59 امپورٹڈ اشیا، بیکری اور برانڈڈ فوڈ آئٹمز پر جی ایس ٹی کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز سامنے آ گئی، ادویات کے خام مال اور 200 ڈالر سے مہنگے امپورٹڈ موبائل فونز اور جیولری پر سترہ فیصدٹیکس لگے گا، آیو ڈین ملے درآمدی نمک، مچھلی، چینی، لال مرچ پر بھی جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس پر ایڈوانس ٹیکس میں سو فیصد اضافہ ہو گا، ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھے گی، غیر ملکی ٹی وی ڈراموں پر بھی ٹیکس لگے گا۔قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالیاتی ضمنی بل کے مطابق قدرتی آفات کی مد میں ملنے والی ریلیف اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا، درآمد سلائی مشین، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی مشینری، درآمدی چکن پر 17 فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی، سولر پینل، ونڈ ٹربائن، پرسنل کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ بھی مہنگے ہونگے، سفارتخانوں کی جانب سے درآمد کی گئی اشیا پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ادھر منی بجٹ میں 350 ارب روپے کے ریونیو کیلئے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، تازہ دودھ، گندم اور دالوں پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، مرغی ، گوشت، گنا اور چینی کا خام مال بھی مستثنی ہوں گے، درسی کتب اور سٹیشنری پر بھی چھوٹ اور خصوصی اقتصادی زونز کے پلانٹ اور مشینری پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف خدمات کی فراہمی پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پرسنل کیئر،بیوٹی پارلر، کلینک، ٹور آپریٹر، ٹریول ایجنٹس، آٹو ورکشاپ اور انڈسٹریل مشینری ورکشاپ سروسز شامل ہیں، ہیلتھ کلب، جم،میرج ہال، لانز، شامیانہ اور کیٹرنگ سروسز پر بھی ٹیکس کی سفارش کی گئی ہے۔دوسری جانب منی بجٹ میں بچوں کے لیے بری خبر ہے، امپورٹڈ اشیا پر سیلز ٹیکس 7 اور 12 سے بڑھا کر 17 فی صد کر دیا گیا ہے، امپورٹڈ چاکلیٹ مہنگی کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، امپورٹڈ ٹافیاں اور لالی پاپ بھی مہنگے کیے جائیں گے، امپورٹڈ مٹھائیاں اور جیلی پر بھی رعایتی سیلز ٹیکس ختم کیے جانے کی تجویز ہے، ان اشیا پر پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بچوں کا دودھ بھی مہنگا ہونے کی تجویز ہے، امپورٹڈ ساسیجز اور کیچ اپ پر بھی سیلز ٹیکس 17 فی صد کیے جانے کی تجویز ہے، امپورٹڈ بسکٹ، کیک اور بیکری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، سائیکلیں بھی مہنگی ہونے کا امکان ہے، امپورٹڈ سائیکل پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کردی گئی ہے۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کی طرف سے دبا ئو کے بعد منی بجٹ کیلئے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے مالیاتی ضمنی بل ایوان میں پیش کر دیا۔اپوزیشن نے قرار داد کی مخالفت کی اور بعد میں اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اسد قیصر کی زیر صدرت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کردی۔وزیراعظم عمران خان، مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری اجلاس سے غیر حاضر رہے۔رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی ووٹنگ چیلنج کی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے جبکہ بجٹ نا منظور نا منظور کے نعرے بھی لگائے۔تاہم اسی شور شرابے میں وزیر خزانہ نے فنانس سپلیمنٹری بل 2021 سے پہلے ضمنی ایجنڈے کے تحت سٹیٹ بینک کے حوالے سے بل پڑھ دیا۔ اسپیکر ڈائس کے سامنے شگفتہ جمانی اور حکومتی رکن غزالہ سیفی میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔اپوزیشن کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہ ہوئیاپوزیشن ارکان نے برقی توانائی پیداوار کے حوالے سے آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی تحریک پر ووٹنگ کو بھی چیلنج کردیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے زبانی ووٹنگ کے بجائے باقاعدہ ووٹنگ کا حکم دے دیا، اسپیکر نے قرارداد کے حق ووٹ دینے والوں کو نشستوں پر کھڑے ہونے کا حکم دیا۔ تاہم اس پر قرارداد کے حق میں ووٹنگ کے بعد مخالفت کرنے والوں کی ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی۔ حکومت کی جانب بل کے حق میں 145 ووٹ دیئے گئے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے اپوزیشن اور پاکستان کے عوام کی زبان بندی کرکے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچ رہے ہیں۔ سپیکر صاحب یہ دن اس پارلیمنٹ اور آپ کی کرسی کے لیے ہماری تاریخ میں اس دن کی حیثیت سے جائے گا جس پر قوم شرمسار ہوگی کہ پارلیمنٹ کس طرح کا کام کر رہی ہے۔ آپ وہ آرڈیننس بحال کر رہے ہیں جو ختم ہوچکے تھے جو آئین کے خلاف ہے، سٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، آپ 1200 یا 100 ارب ارب ٹیکس واپس لے کر استثنی دے کر عوام کے اوپر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے پاکستان کے عوام پر رحم کریں، پاکستان کو نہ بیچیں، آپ نے تین سال یہاں لوٹ مار کی اجازت دی، دوائیوں، گندم اور چینی چوری کرنے کے اجازت نہ دیتے تو یہ نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور نیا بجٹ بنانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ پاکستان کی خود مختاری کو ختم نہ کریں، جو ملک معاشی طور پر غلام ہوجاتا ہے، وہ کالونی بن جاتا ہے وہ سرحدی قبضے سے زیادہ ظلم ہے، آپ ہمیں معاشی طور پر غلام کر رہے ہیں، کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت آگئی ہے۔خواجہ آصف کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ تکلیف کیوں ہورہی ہے، کچھ ہفتوں سے طوفان کھڑا کیا گیا عمران خان گیا، انہوں نے عوام کو متحرک کرنا تھا اپنے بندوں کوکرسی پرکھڑا نہیں کرسکے، ان کیصرف تین لوگ کرسی پر کھڑے ہوئے، یہ حکومت کیا گرائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی، ان کے وزیردفاع کوئی مالی، کوئی دھوبی، نائی کے اقامے پر نوکریاں کر رہے تھے اور ہمیں قومی سلامتی کا درس دے رہے ہیں، مودی کو شادی پر بلایا، یہ کس منہ سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں، ہم نے بھارتی پائلٹ کو ذلیل کر کے چائے پلا کر بھیجا، شرم کی بات ہوتی ہے یہ پاکستان کے سرنڈر کی بات کرتے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس آنے پر ایک صاحب لندن سے بھاگے ہوئے جاب ایپلی کیشن اپ ڈیٹ کر کے آئے، لیگی صدر شہباز شریف نے کہا کورونا لاک ڈان لگا دیں، ملکی کورونا پالیسی کی عالمی اداروں نے تعریف کی، 86 فیصد پاکستانی عوام نے کہا حکومت نے کورونا کے دوران بہترین پالیسی اپنائی۔اسدعمرنے اپوزیشن کوایکسپائرسیاست دان قراردیتے ہوئے کہا کہ ایکسپائرآرڈیننس کی بڑی ٹیکنکل بات کی گئی، ایکسپائرسیاستدان کی تقریریں سننا ہم پرلازم ہے یا نہیں۔اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جس عقل مند نے آپ کو مشورہ دیا اس نے غیرقانونی کام کروایا، وہ چیزیں نہیں دہرانا چاہتا جو لیگی رہنما خواجہ آصف نے کیں، کل ڈپٹی سپیکر کو منی بجٹ کے حوالے سے چہ میگوئیوں بارے بتایا تھا، ڈپٹی سپیکرنے کہا کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا جارہا، آج بل آیا ہے تو آپ تشریف لے آئے۔ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کوئی پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، جے یوآئی،ن لیگ نہیں 22 کروڑعوام کے لیے ہو رہی ہے، یہ کیسی قانون سازی ہے اپوزیشن کی کوئی بات سننے کو تیارنہیں، خواجہ آصف کے سوال پر اسدعمرایوان کو مطمئن نہیں کرسکے۔ پاکستان کے بائیس کروڑعوام آپ کوالیکشن میں تارے دکھائیں گے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپیکرصاحب کو بھی مصیبت میں ڈال دیا ہے، وزرا کے پاس تجربہ نہیں ان کے پاس پارلیمانی دانش نہیں، یہ طوطے کی طرح بل پڑھ دیتے ،سمجھ نہیں آتی، ان کولگ رہا ہے شائد اب ان کے ساتھ نہیں تو کیا عوام سے انتقام لینا چاہتے ہیں، وزرا کو مہنگائی کا کہتے ہیں تو کہتے ہیں اپوزیشن کی وجہ سے ہے، ساڑھے تین سال الزامات لگا کرضائع کردیئے گئے۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے مولانا اسعد محمود نے اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج کی کاروائی اور گزشتہ اجلاس میں جو آپ کی کرسی کا کردار رہا اس پر اعتراض ہے، آپ کی کیا مجبوری ہے کہ ایوان کو متنازع بنایا جارہا ہے، حکومتی پالیسیوں کے باعث تباہ حالی ہوئی ہے، اس ملک کے عوام ریاست کے ساتھ سب سے زیادہ وفادار ہیں، سپیکر صاحب، آرڈیننسز بارے آپ کی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہے، اسد عمر صاحب، پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیاں درست تھیں تو آپکو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا۔ آپ کی رولنگ آئین کے خلاف ہے، ایک ممبر کہتا ہے کہ معاشی پالیسی زبردست ہے تو آپ کو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا؟ ہم عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، آپ نے ہی کہا تھا اگرآئی ایم ایف گئے توخودکشی کرلیں گے، سٹیٹ بینک کی معاشی خودمختاری داپرلگارہے ہیں، اگرایوان میں سوال نہیں کریں گے تو پھر وہ جگہ بتا دیں کہاں سوال کریں، آپ عوام مزدور، کسان، سرکاری ملازمین کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ نے قومی اسمبلی کوبے توقیرکردیا ہے۔ آئی ایم ایف کے بائیکاٹ والے سٹیٹ بنک کی خود مختاری دائو پر لگا رہے ہیں، سپیکر صاحب آپ نے اپنے حلقہ کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں خریدنے کی کوشش کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایوان کے اصولوں پرعمل کیا جائے،اسعد محمود ساڑھے تین سالوں میں خارجہ،معاشی پالیسی اورامن وامان کوتباہ کیا، ریاست کے ساتھ عوام سب سے زیادہ وفادارہیں۔سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدارا یونین کونسل جتنی وقعت ہی قومی اسمبلی کودیدیں،مولانا اسعد محمود آپ غیرآئینی اقدام کررہے نہ کریں، آپ کے طریقہ کارپراعتراض ہے۔آپ ایسی کرسی پربیٹھے ہیں رولنگ دے سکتے ہیں، آپ کی کرسی پرپہلے بھی لوگ تھے جن کولوگ یاد اورکسی کونہیں، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے طعنہ دیا گیا، خیبرپختونخوا آپ کے وزرا نے70 ،70کروڑ روپے سے لوگوں کوخریدا، آپ غلط بیانی کررہے ہیں، اقتدارمیں ہوتے ہوئے لوگوں نے پیسوں، پی ٹی آئی کومسترد کیا، نوشتہ دیوارلکھا جاچکا ہے، اپنے انجام کو پڑھ لیں، 66تحصیلوں میں صرف 15 تحصیلیں جیتیں، چیلنج کرتا ہوں پہلے اورنہ آج آپ جیتے ہیں، صوابی کی تحصیل تمام پولنگ اسٹیشنوں پر آپ ہارے۔