اہم خبریںپاکستانتجارت

قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی

اسلام آباد، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کی طرف سے دبا ئو کے بعد قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کر دیا گیا، اپوزیشن کی طرف سے اس موقع پر شدید احتجاج کیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق اسد قیصر کی زیر صدرت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کردی۔رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ)قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔اپوزیشن کی جانب سے اس موقع پر شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے،اجلاس میں الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد بھی منظور کرلی گئی، جس پر پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعدآرڈیننس لائے جارہے ہیں، 6 آرڈیننسوں کی مدت ختم ہوچکی ہے، مگرلگتا ہے مردے میں جان ڈالی جارہی ہے، اس ایوان میں نئی نئی روایتیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔نوید قمر کے اعتراض پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں،رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ منی بجٹ میں 71 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر مجوزہ ٹیکسز سے متعلق خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر ٹیکسز سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔کابینہ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ نے ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس کی مخالفت کی۔ ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق انہوں نے درخواست کی کہ لیپ ٹاپ، ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس نہ لگایا جائے، ود ہولادنگ ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی مخالفت کی۔وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا جا رہا ہے نواز شریف آج آ رہے ہیں یا کل، جب سعودی عرب گئے تب بھی یہی کہا جاتا رہا، ہر 3 ماہ بعد کہا جاتا ہے حکومت مشکل میں ہے، حکومت کوئی مشکل میں نہیں۔ شہباز شریف کی تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker