
اسلام آباد،قومی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ اور ریڈیو پاکستان سے منسلک نیوز ریڈررضوانہ خان نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس انکے گھر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ اور انہیں گھر سے بے دخل کرنے والے ملزمان کی پشت پناہی کر رہی ہے، تھانہ آبپارہ کا تفتیشی اے ایس آئی ریاست ملزمان کو پکڑے کے بجائے الٹا مدعی مقدمہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے جس سے وہ اور انکے بچے خود غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں، وزیراعظم، وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد واقعہ کا نوٹس لیں اور انہیں انصاف مہیا کریں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضوانہ خان کا کہنا تھا کہ انکا مالک مکان جس کا نام ظفر اقبال ہے اپنے ہمراہ پندرہ بیس بندوں جن میں چار خواتین بھی شامل تھیں تیس نومبر کی رات کو تقریبا دس بجے کے قریب چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے انکے گھر میں داخل ہو گیا اور انکا سامان اٹھا کر باہر پھینکنے لگے، وہ مسلسل گالم گلوچ کر رہے تھے اور انہوں نے میرے نوعمر دونوں بیٹوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، ون فائیو پر کال کرنے پر اور پتہ بتانے پر اگے سے لائن کاٹ دی جاتی رہی، جبکہ ایس ایچ او کو کال کرنے پر اے ایس آئی ریاست صبح پانچ بجے وقوعہ پر پہنچا اور واقعہ کا مقدمہ بہت دیر سے درج کیا گیا، رضوانہ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انکی پڑوسی خاتون کشمیرا پولیس ٹاوٹ ہے جو بھتہ لیکر لوگوں کے گھروں پر قبضے کرواتی اور چھڑواتی ہے، پولیس اے ایس آئی ریاست ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے کیساتھ ساز باز کرکے اب الٹا ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے جسکی وجہ سے وہ خود اور اپنے بچوں کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں، انہوں نے وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور آئی جی اسلام آباد احسن یونس سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے اور انہیں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، انہوں نے وفاقی وزیر ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ سے بھی اپیل کی کہ وہ انہیں انکے بچوں کی تعلیم مکمل ہونے تک سرکاری گھر میں رہنے کی اجازت دیں تاکہ سکون کیساتھ اپنی پڑھائی پر توجہ دے سکیں۔