اہم خبریںپاکستان

ریلوے میں سالانہ 2 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، اعظم سواتی کا انکشاف

اسلام آباد،وزارت ریلوے کا 7 اسٹیشنز کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے پر غور، وزیر ریلوے اعظم سواتی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے رائے مانگ لی، وزیر ریلوے نے کہا ناروال ، اوکاڑہ،حسن ابدال میں قائم اسٹیشن استعمال نہیں ہو رہے، ان ریلوے اسٹیشن کو ہوٹل بنائیں، ہاسٹل یا پھر کوئی مارکیٹیں، اعظم سواتی نے قومی ادارے کی تباہی کا ذمہ دار ریلوے میں موجود اسٹیٹ انٹر پرائزز مافیہ کو قرار دیا، ساتھ ہی ریلوے کی جانب سے سالانہ اڑھائی ارب کی بجلی چوری کی نشاندہی بھی کر دی۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی ،ریلوے کے مستقبل کے منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ریلوے میں اسٹیٹ انٹر پرائز مافیا کا ایک بڑا گروہ ہے، اسکریپ کا مال چوری ہوتا ہے، مصری شاہ میں جائیں چوری کا مال پڑاہے، رولنگ اسٹاک ختم ہو گئی، ریلوے ٹریک پچاس سال اور ٹریک چالیس سال پرانا ہے، وزیر ریلوے نے کہا کہ ساری دنیا روڈ اور فضا سے نکل کر ریلوے پر آگئی ،ریلوے میں ناجائز منافع لوگوں کو جا رہا ہے، پی ایس ڈی پی ہی پاکستان ریلوے کو زندگی فراہم کر سکتا ہے، اعظم سواتی نے کمیٹی کو بتایا کہ ترکمانستان اور سینٹرل ایشیا میں ریلوے ٹریک بچھ گئے ہیں ہم وہیں کھڑے ہیں، اعظم سواتی نے مزید کہا کہ سینیٹ اور نیشنل اسمبلی کے ممبران کو سات اسٹیشن کا وزٹ کرانا چاہتا ہوں، کیا ریلوے کے سات اسٹیشن کو ہوٹل بنایا جائے ، ہاسٹل بنائیں یا وہاں مارکٹ بن جائے، ناروال ، اوکاڑہ ، حسن ابدال میں اسٹیشن ہیں وہ استعمال نہیں ہو رہے، ان ریلوے اسٹیشن کا کیا کیا جائے نیس پاک نے اتنا پیسہ لگایا کیا سزا دی جائے، وزیر ریلوے نے انکشاف کیا کہ پچھلے پچاس سال میں ہر سال اڑھائی ارب روپے بجلی کی چوری ہو رہی ہے،54ہزارسے زائد میٹر کی جگہ غیر قانونی بجلی چوری ہوئی اور ریلوے نے دو ارب روپے جمع کروائے ،میٹر نہ لگوانے والے واپڈا سے ملے ہوئے ہیں ہم نے دو ارب روپے کے میٹر پورے پاکستان میں لگائے گئے ،سارے ڈیسکو کے سی ای اوز کو بلایا جائے، وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آدھی رات کو ریلوے کے چند گز ٹریک کو اکھاڑ لیا گیا جس سے تباہی ہو سکتی تھی، چند ہزار روپے کے لئے قیمتی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ میں 1996 میں ٹرین پر سفر کیا تھا جہاں پاکستان سے استنبول گیا تھا پاکستان کی ٹرین یورپ سے کم لیکن باقی دنیا سے بہتر تھی انہوں نے کہاکہ6 سو ارب روپے تباہ سکتے ہیں بلوچستان کی حکومت اسے بچا لے وفاقی حکومت حصہ ڈالے گی صوبائی حکومت ٹریک لے تاکہ پچاس سال تک ٹریک بحال ہو سکے اگر چھ سو ارب میں سے پندرہ ارب صوبائی حکومت دے ہم کا کر سکتے ہیں بلوچستان کا ٹریک پندرہ ارب روپے میں بحال کیا جا سکتا ہے کوئٹہ سے تافتان تک ٹریک پندرہ ارب روپے میں بحال کیا جا سکتا ہے، اسی طرح خیبرپختونخوا میں پشاور سے طورخم کا پرانا روٹ بحال کیا جائے گاتافتان اور چمن میں کارگو کا بہت کام ہے چمن کا ایسا ٹرمینل بنایا جائے گا جس پر دنیا فخر کرے گاافغانستان کے سفیر کو بلایا تاکہ سینٹرل ایشیا تک روٹ بحال کیا جائے پانچ ارب روپے میں طورخم کا ٹریک بحال ہو سکتا ہے ،ڈیڑھ سال میں طورخم ٹریک بحال ہو گا چمن میں مزدوروں نے ساڑھے تین کلومیٹر ٹریک ہتھوڑے اور گینتی سے ٹریک بنایا، اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نیکہا کہ خواہش ہے ریلوے کمیٹی میں آیا جلد یہ اچھے ٹریک پر آئے اور پاکستان میں فاسٹ ٹرین چلے لوجیسٹک ٹرین چلے گی تو بہت اور ترقی آئے گی ریلوے کارگو میں ترقی کر کے پاکستان کو بہتر کر سکتا ہیپاکستان میں سالانہ چار ہزار ارب ڈالر کا کارگو ٹرانسپورٹیشن ہے اس میں کم از کم تیس سے پینتیس فیصد تک ریلوے کو ملے تو اچھے نتائج آئیں گے ریلوے منصوبوں کی تکمیل سے متعلق وزارت ریلوے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہایم ایل ون پر کام جاری ہے اور سیکیورٹی کے لئے 403 ملین دئیے جا رہے ہیں۔ ڈرائی پورٹ اور مختلف اسٹیشنز کو فعال کیا جا رہا ہے مغل پورہ اور رسالپور میں لوکو موٹو پر کام جاری ہے تاکہ بہتری جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker