
اسلام آباد، بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کا سکالر شپس کی بحالی کیلئے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ،مظاہرین نے سکالر شپس فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی اور پی ایم سی روکاوٹیں نہ کھڑی کریں، مفت تعلیم کی باتیں کرنے والے تعلیم چھین رہے ہیں،ایچ ای سی سکالرشپ کو بحال کرے،2017مین بھی پرامن احتجاج کیا اب اپنا حق لے کر رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کو بلوچستان اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے طلبا نے سکالر شپس کی بحالی کیلئے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ زاور بینرز اٹھا رکھے تھے ۔ احتجاج کرنے والے طلبا نے موقف اختیار کیا کہ ایچ ای سی سکالر شپ پروگرام حکومت کی طرف سے بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کیلئے 2009 میں شروع کیا گیا تھا،اس سکالر شپ کا اصل مقصد فاٹا کے پسماندہ علاقوں کے طلبا کو تعلیم مہیا کرنا تھا ،آج کے دور میں بھی فاٹا کے طلبا تعلیمی میدان میں صوبے کے باقی علاقوں کے طلبا سے پیچھے ہیں ،ایچ ای سی پراجیکٹ کا پہلا فیز 2009 سے 2015 تک دیا اور دوسرا فیز 2016 میں شروع ہوا ،دوسرے فیز کا دورانیہ پانچ سال تھا،2018 میں فاٹا کے پی کے میں ضم ہوا ،اس سکالر شپ کے حصول کیلئے طلبا کو مختلف مسائل درپیش ہوئے ،2017میں بھی اس سکالر شپ کے حصول کے لیے پر من احتجاج کیا گیا ،2020میں اسی حوالے سے مسئلہ درپیش آیا کہ اس کی سیٹیں 265 سے کم کر کے صرف 29 کر دی گئیں ،2020میں سینٹ سے ایک قرارداد منظور ہوئی تاکہ طلبا کا تعلیمی سال بچ جائے ،ہم 433 سیٹیں اور فیز تھری کی جلد از جلد بحالی چاہتے ہیں ،بلوچستان اور فاٹا کے طلبا کیلئے اسکالر شپ فوری بحال کی جائے ۔