علاقائیگلگت بلتستان

منظور شدہ آسامیوں پر کالج اساتذہ نظرانداز

گلگت( آئی پی ایس) گلگت بلتستان پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ منظور شدہ چار ہزار آسامیوں میں سے جی بی گورنمنٹ کی طرف سے کالجز کے اساتذہ کو یکسر نظر انداز کرنا ناقابل قبول ہے۔ آئندہ کالجز میں داخلہ نہ ملنے والے طلباء و طالبات کیلئے اب کوئی ہمدردی ظاہر کرنے کی اداکاری نہ کریں کیونکہ  حالیہ منظور شدہ چار ہزار آسامیوں میں سے جی بی گورنمنٹ کی طرف سے کالجز کے اساتذہ کو یکسر نظر انداز کیا گیاہے ۔ فیڈرل فنائنس ڈویژن نے شروع میں جو تھوڑی سی پوسٹیں دی تھیں وہ بھی نکلوا دی گئی ہیں۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ  فیڈرل فنائنس ڈویژن نے شروع  میں جو پوسٹیں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے لئے مختص کئےتھے وہ کچھ دن پہلے کے وزٹ کے بعد مکمل تبدیل کردی گئیں۔ اب پھر سکول ملازمین کی ایک تنظیم  اور سکولز کے پلاننگ سیکشن نے اسلام آباد میں فنائنس ڈویژن کو وزیراعلیٰ کے ریفرینس سے یہ پیغام دیا ہے کہ کالجز میں لیکچررز کی سیٹوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یاد رہے جی بی کالجز میں ہر سال تقریبا 20،000 ہزار طلبا اور طالبات کو  داخلہ دیا جاتا ہے اور ہر سال کالجز میں طلباء و طالبات کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا ہے۔ اور داخلوں کے وقت ہر فورم سے مبینہ طور پر کالج پرنسپلز، اساتذہ اور داخلہ کمیٹی کو پریشرائز کیا جاتا ہے کہ وہ ہر ایک بچے کوکالج میں داخلہ دیں۔ اس سلسلے میں ہر سال کالج منیجمنٹ کو مبینہ دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔  ان کے حکم پر زیادہ داخلے دینے کے نتیجے میں نہ تو کلاس رومز میں بچوں کو بٹھانے کی جگہ ہوتی ہے اور نہ اساتذہ کی تعداد اتنی ہوتی ہے کہ وہ سیکشنز بنا کر بچوں کو پڑھا لیں۔ اور المیہ یہ ہے کہ دہائیاں گزرنے کے باوجود بھی کالج سائیڈ پہ نہ تو کوئی ریکروٹمنٹ ہوتی ہے اور نہ ہی پروموشنشز۔ حالت یہ ہے کہ  اساتذہ کی کثیر تعداد ایک ہی سکیل میں ریٹائر ہورہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker