دلچسپ

پراسرارنابینا خاتون نجومی بابا وینگا کی 2022 کیلئے اہم پیش گوئیاں

لندن، بلغاریہ کی مشہور خاتون آنجہانی نجومی بابا وینگا کا نام دنیا بھر میں مقبول ہے جنہوں نے بہت سے تباہ کن واقعات کی پیش گوئی کی اور ان کی 80سے 90 فیصد پیش گوئیاں پوری ہوئی ہیں جبکہ انہوں نے اگلے سال کیلئے اہم پیش گوئیاں کی ہیں۔

سال 2022 کے لیے بابا وینگا نے پیشگوئی کی کہ کئی ایشیائی ممالک اور آسٹریلیا سیلاب کے زد میں آکر سے متاثر ہوں گے۔بابا وینگا کے مطابق محققین کی ایک ٹیم سائبیریا میں ایک مہلک وائرس دریافت کرے گی جو اب تک منجمد ہے۔ دیگر اہم واقعات جن کے بارے میں ماننے والوں کے خیال میں بابا وینگا نے پیش گوئی کی تھی ان میں 2004 میں تھائی لینڈ کا سونامی، براک اوباما کا دور صدارت، سوویت یونین کا ٹوٹنا اور مشرقی اور مغربی جرمنی کا دوبارہ اتحاد شامل ہیں۔خیال رہے کہ 2014 میں ایک قدیم وائرس سائبیرین پرما فراسٹ میں 30 ہزار سال تک غیر فعال رہنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گیا تھا۔بابا وینگا کی پیش گوئی میں ایک یہ بھی ہے کہ دنیا بھر کے بہت سے شہر 2022 میں پینے کے پانی کی قلت کا شکار ہوں گے۔ اگرچہ دنیا پہلے ہی قلب آب سے دوچار ہے۔بابا وینگا کے چاہنے والوں کے مطابق انہوں نے بھی پیشگوئی کی کہ 2022 میں لوگ ٹیکنالوجی سے بہت زیادہ مانوس ہوجائیں گے اور موبائل فون کی اسکرینوں سے چپک جائیں گے۔ان کے مطابق زیادہ سے زیادہ اسکرین ٹائم ایسا ماحول اور نفسیاتی خلل پیدا کرے گا کہ لوگ حقیقت اور قوت متخیلہ کے فرق میں تقریق نہیں کرسکیں گے اور جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔علاوہ ازین بابا وینگا نے دعوی کیا کہ ایک سیارچہ جسے اومواموا کے نام سے جانا جاتا ہے زمین پر زندگی کی تلاش کے لیے ایلین بھیجے گا۔بلغاریہ کی زبان میں بابا دادی یا نانی کو کہا جاتا ہے اور یہ خاتون ایک حادثے میں نابینا ہوگئی تھیں۔ بابا وینگا جنوری 1911 میں بلغاریہ میں پیدا ہوئی تھیں اور وہ ایک مشہور مذہبی پیشوا، جڑی بوٹیوں کی حکیم تھیں۔ ان کے متعلق مشہور تھا کہ وہ غیرمعمولی اور پراسرار صلاحیتوں کی مالک ہیں اور ان کے علاج سے بیمار ٹھیک ہوجاتے تھے،کہتے ہیں کہ انہوں نے روسی زوال، چرنوبل ایٹمی حادثے، 2004 میں انڈونیشیائی سونامی، 11 ستمبر کے ورلڈ ٹریڈ ٹاور حملوں کی پیش گوئی کی تھی تاہم ان کی بعض پیش گوئیاں غلط بھی ثابت ہوئی ہیں۔ بابا وینگا کا انتقال 11 اگست 1996 کو ہوا تھا جبکہ انہیں بلقان کی نوسٹراڈیمس بھی کہا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker