اسلام آباد،رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم اختتام پذیر ،مہم میں 43 اعشاریہ 5ملین سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچا ئو کے قطرے پلائے گئے ہیں،مہم میں وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی گئی ہے۔
جمعہ کو قومی انسداد پولیو پروگرام کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مہم میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے کورونا کے لیے 31 حساس اضلاع میں توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات اور این سی او سی کے اشتراک سے کورونا ویکسین کی مہم میں بھی سہولت فراہم کی گئی۔بیان کے مطابق خیبرپختونخوا میں مہم 10 دسمبر سے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں مہم 13 دسمبر سے شروع ہوئی تھی جس میں 2 لاکھ 90 ہزار فرنٹ لائن ورکرز نے گھر گھر جا کر پیدائش سے لے کر پانچ سال تک کے بچوں کو قطرے پلائے۔کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مہم کی کامیابی کے بارے میں کہا کہ کامیاب مہم کے انعقاد پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لیڈر شپ، فرنٹ لائن ورکرز، والدین بشمول تمام مکتبہ فکر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔اس مہم کی خاص بات یہ تھی کہ اس مہم میں پولیو کے ساتھ ساتھ کورونا ویکسین کیلئے بھی مہم چلائی گئی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ وائرس کے مکمل خاتمے کیلئے مزید کوششیں کررہے ہیں اور اس بات کو ممکن بنایا جارہا ہے کہ ویکسین سے ختم ہونے والی بیماریوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کی ویکسین ممکن بنائیں۔چیلنجز کے باوجود پولیو پروگرام وائرس کے مکمل خاتمے کیلئے پرامید ہے۔ موجودہ وقت میں پولیو کیسز میں کمی اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کا نہ ہونا ہمیں بتاتا ہے کہ پروگرام درست سمت پر کام کررہا ہے۔بیان کے مطابق صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 اور واٹس ایپ ہیلپ لائن 03467776546 سے والدین کی رہنمائی کی گئی اور پولیو سے بچا کے قطروں سے رہ جانے والے بچوں کو قطرے پلائے گئے۔ہر مہم میں بچوں کو قطرے پلوانے سے ان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کو عمر بھر کی معذوری سے بچاتا ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتی کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔