اسلام آباد،ملک بھر کے معروف اراکین قومی اسمبلی نے کنٹونمنٹ بورڈ کے ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے اور کہاہے کہ متبادل انتظام کی فراہمی اور فریقین کا موقف سنے بغیر یکطرفہ فیصلے صادر کرنے سے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے ہیں، کینٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کونکالنے سے پہلے فریقین کو سنا جائے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کے فلور پر پیش کرکے حل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرارحسین نے کینٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کی بیدخلی رکوانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے پیش نظر گزشتہ روزاراکین اسمبلی سے ملاقات کی۔اس دوران انہوں نے سرگودھا سے رکن قومی اسمبلی چودھری حامد حمید،پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما و فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ،فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی فیض اللہ کموکا،چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی،ملیر کراچی سے رکن قومی اسمبلی سید آغارفیع اللہ،رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع،اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز سمیت متعدد اراکین قومی اسمبلی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ملک ابرار حسین نے ملک بھر کے 42کنٹونمٹ ایریاز سے 15ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں کو نکالنے کی ڈیڈ لائن اور اس کے نتیجے میں 37لاکھ کے قریب طلبا وطالبات کا مستقبل تاریک ہونے ،سکول مالکان کی جانب سے عمارات و دگر انفراسٹرکچر پر لگائی گئی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے ڈوبنے اورچار لاکھ سے زائد اساتذہ و معاون عملہ کے بے روزگار ہونے کے بارے میں اراکین اسمبلی کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا۔ملک ابرار حسین نے اراکین قومی اسمبلی کو بتایاکہ کینٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کو نکالنے سے چھوٹے بچوں کا سکول جانا محال ہوجائے۔ملک میں پہلے ہیں اڑھائی کروڑ بچے آوٹ آف سکول ہیں ایسے میں مزید ہزاروں بچے آوٹ آف سکولز ہونے کاخدشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بطور عوامی نمائندہ آپ لوگوں کا فرض ہے کہ لوگوں کے مسائل کو حل کرایں اور اس اہم مسئلے پر ہمارا ساتھ دیں۔گلگت سے ایسوسی ایشن کے رہنما جاوید اقبال گلگتی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اراکین قومی اسمبلی نے اس اہم مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے اور حل کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔