جنیوا(آئی پی ایس) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اب تک کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ ویکسین لگوانے والے افراد یا پھر کورونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کو زیادہ متاثر کررہا ہے۔ عالمی ادارہ کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ’اومی کرون‘ کتنا خطرناک ہے یا پھر وہ اس سے قبل دریافت ہونے والے اقسام سے کس قدر مختلف ہے۔ جنیوا میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنٹسٹ سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ’اومیکرون‘ سے متعلق وسیع ڈیٹا دستیاب نہیں مگر یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اورعالمی صحت کے نظام پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔ سومیا سوامی ناتھن کے مطابق ’اومی کرون‘ قوت مدافعت بڑھانے والے نظام کو نشانہ بناتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز لگوانی چاہئیے۔ صحافیوں کو آگاہی دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ایڈہانوم اب تک کے مستند شواہد موجود ہیں کہ ’اومی کرون‘ پہلے دریافت ہونے والی تمام اقسام کے مقابلے تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ پہلے سے ویکسین شدہ افراد بھی ’اومیکرون‘ کا شکار ہوں یا پھر وہ لوگ بھی اس کا نشانہ بن سکتے ہیں جو کبھی کورونا کا شکار ہوئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں نے میڈیا سے بات کرنے کے دوران اس امید کا اظہار بھی کیا کہ 2022 کے اختتام تک کورونا کی وبا ختم ہوجائے گی۔ خیال رہے کہ ’اومی کرون‘ کی قسم کی پہلی بار 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں تصدیق ہوئی تھی، اس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد متعدد یورپی ممالک نے نئی پابندیوں کا اعلان بھی کیا ہے۔ برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس اور آئرلینڈ اور ڈینمارک سمیت متعدد ممالک نے کرسمس سے قبل ہی نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں بھی ’اومی کرون‘ کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، تاہم دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں اس کا پھیلاؤ کم دیکھاجا رہا ہے۔
Related Articles
چینی صدر کا موزمبیق میں سمندری طوفان کے باعث جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس
ہفتہ, 21 دسمبر, 2024