![](https://ips.media/wp-content/uploads/2021/11/fawad-3.jpg)
اسلام آباد،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوئی تو بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، افغانستان کی صورتحال کو صرف پاکستان پر نہیں چھوڑا جا سکتا، دنیا کی کوئی معیشت اس طرح کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان سے لوگ ہجرت کریں، افغانستان کا مسئلہ پاکستان، ایران، ازبکستان اور تاجکستان سمیت دنیا کے لئے مشکل صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو یہاں او آئی سی وزراخارجہ کانفرنس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ او آئی سی وزراخارجہ کانفرنس افغانستان کے بارے میں ایک بڑی کانفرنس ہے، افغانستان میں صورتحال خراب ہو رہی ہے، خواتین اور بچے شدید ترین متاثر ہیں، پاکستان پہلے ہی افغانستان کو 5 ارب روپے کی امداد دے چکا ہے، افغانستان کی صورتحال کو صرف پاکستان پر نہیں چھوڑا جا سکتا، دنیا کی کوئی بھی معیشت اس طرح کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان کے 9 ارب ڈالر منجمد کر رکھے ہیں، یہ رقم واپس نہیں ہوتی تو اس کے نتیجے میں بحران مزید بڑھے گا، افغانستان کو سیاسی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا تو کم از کم تعلیم، صحت، خوراک پر براہ راست خرچ کیا جائے۔ علاوہ ازیں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی او آئی سی اجلاس کے موقع پر مختلف مندوبین سے ملاقاتیں ہوئیں، افغانستان کی صورتحال بنیادی موضوع رہی، وزیراعظم نے رحمت للعالمین اتھارٹی کا بھی خصوصی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان میڈیا روابط کے فروغ کے لئے مشترکہ ٹیلی ویژن قائم کیا جائے گا، میڈیا اشتراک کے لئے فوکل پرسن بنا دیئے گئے ہیں، جوائنٹ میڈیا نیٹ ورک تشکیل دیں گے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان، ملائیشیا اور دیگر ممالک میں شدت پسندی کے معاملات سے نمٹنے کی ضرورت ہے، او آئی سی پلیٹ فارم کے تحت سکالرز کا ایسا یونٹ تشکیل دیا جائے جو مذہبی مسائل میں رہنمائی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی کے ذریعے تمام سکالرز کو ایک جگہ اکٹھا کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ او آئی سی کے تحت ایسا فورم تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو مذہبی بحثوں میں آنے والے مسائل کو حل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ رحمت العالمین اتھارٹی کے دائرہ کار کو وسعت دی جائے گی، او آئی سی کے تحت ایسا ہی یونٹ تشکیل دیا جائے گا۔