امریکی سینٹ میں ویغور جبری مشقت کی روک تھام کے نام نہاد ایکٹ کی منظوری دی گئی جس میں سنکیانگ کی مصنوعات کو امریکی مارکیٹ تک رسائی دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔یہ امریکہ کے بعض سیاستدانوں کی جانب سے انسانی حقوق کی آڑ میں کھیلا جانے والا سیاسی کھیل اور اقتصادی بالادستی کا عمل ہے ۔ اس سے ان کے سنکیانگ کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنےکا منافقانہ روپ اور مذموم مقاصد عیاں ہوئے ہیں۔ لیکن حقائق ظاہر ہوں گے اور ان کی سازش ناکام ہوگی۔
سنکیانگ میں "جبری مشقت”موجود ہے یا نہیں ؟اس کا جواب دینے کا حق مقامی عوام ہی کے پاس ہے۔حالیہ دنوں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سنکیانگ کے متعدد شہریوں نے اپنی کہانیاں سنائیں۔سنکیانگ کی ایک خاتون نے بتایا کہ وہ مقامی کارخانے میں کام کرتی ہیں اور ان کی آمدنی مستحکم ہے۔ایک اور شہری محمد نے بتایا کہ وہ 2017 میں اپنی آبائی گھر واپس آئے اور یہاں ایک کارخانہ قائم کیا۔ظاہر ہے کہ خواہ کوئی اپنے مقامی علاقے میں کام کرتا ہو یا باہر دوسرے علاقوں میں ملازمت کرے ،یہ سب کوششیں اپنی زندگی کو خوشحال بنانے کے لیے ہیں ۔ ایک مقامی عہدہ دار نے تو یہ سوال پوچھا کہ کیا اپنی زندگی خوشحال بنانے کے لیےلوگوں پر زبردستی کرنے کی کوئی ضرورت ہے؟
تاہم "جبری مشقت”کو ایک سفید جھوٹ جاننے کے باوجود بعض امریکی سیاستدان بارہا سنکیانگ سے متعلق اپنا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں ،تو اس کی کیا وجہ ہے؟اس حوالے سے آسٹریلین میڈیا آسٹریلین الرٹ سروس نے اس کے بارے میں صحیح کہا ہے کہ اس کا مقصد ہی قومی اور مذہبی تصادم کو ہوا دینا، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی پر اکسانا اور ان کے "خیالی دشمن "چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔