
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سودے بازی والے تعلقات نہیں چاہتے۔منگل کو اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تبدیل ہوتے جیوپولیٹیکل منظرنامے میں مستقبل کی خارجہ پالیسی کے مسائل کے عنوان پر مارگلہ ڈائیلاگ فورم 2021 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یقینا ہم بے یقینی کے ادوار میں جی رہے ہیں۔ عالمی نظام شدید دباؤ، بے ترتیبی اور تذبذب میں مبتلا محسوس ہوتا ہے۔عالمی طاقتوں کے درمیان حالیہ سٹرٹیجک مقابلے نے عالمی امن کی نزاکتوں میں اضافہ کر دیا ہے اور سفارتکاری کی ایسی سمت پر ڈال دیا ہے جس کے بارے میں حتمی طورپر کچھ کہنا کافی مشکل ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے ہم امریکہ کے ساتھ سودے بازی والے تعلقات نہیں چاہتے۔ہم کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں جو علاقائی اور عالمی پالیسیوں کے مدوجزر سے متاثر نہ ہوں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیلی سے ہم امریکہ کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتے ہیں جو ہماری تبدیل شدہ ترجیحات سے ہم آہنگ ہوں۔امریکہ کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کارانہ تعلقات میں اضافہ اور خطے کو جوڑنے سے متعلق تعاون ہمارے باہمی مفاد میں کام آ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم مستقبل کی خارجہ پالیسی میں جیواکنامکس کے کردار کی بات کرتے ہیں تو ہمیں چین کے بارے میں لازما بات کرنا ہوگی،ہمارے چین کے ساتھ تعلقات تنوع اور مزید استحکام کی جانب گامزن ہیں۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو کے تحت معاشی جغرافیے اور ایشیا، یورپ اور افریقہ کے تین متصل براعظموں کے جڑنے سے تمام دنیا کے شہریوں کے لئے خوش حالی کے نئے در کھلیں گے۔انہوں نے کہا اقتدار سنبھالتے ہی ہماری حکومت نے یک طرفہ طور پر بار بار کوشش کی تاکہ بات چیت کے ذرائع کھلیں، اعتماد پیدا ہو اور بھارت سے ربط و تعلق ہو۔تاہم ہمارے مشرقی ہمسایہ نے ہر قسم کی بات چیت کے لیے تمام دروازے بند کرنے کا انتخاب کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے تین کروڑ 80 لاکھ لوگوں میں سے 60 فیصد بھوک، افلاس اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔انسانی بحران کی انتہائی سنگین صورتحال درپیش ہے جس کے نتائج کا سامنا نہ صرف افغانستان کے عوام کو ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کے طور پر ہمیں، خطے اور دنیا کو بھی یقینی طور پر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 19 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے غیرمعمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے تاکہ مساوی طور پر خوراک، ادویات کی فراہمی میں مدد فراہم ہو سکے۔