
کراچی،سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ نئی ترامیم کیساتھ سندھ اسمبلی سے منظور ہوگیا، بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا اور احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے ایوان سر پر اٹھالیا، اسپیکر ڈائس کا گھیرا ئو، حکومت مخالف بینرز اٹھائے، نعرے لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، معاملہ تلخ کلامی اور گالم گلوچ سے آگے بڑھ کر ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔وزیراعلی مراد علی شاہ احتجاج کرنے والوں پر ناراض ہوئے اور بولے کہ وفاق میں تو جاہل حکومت ہے ہی مگر بدقسمتی سے سندھ میں بھی ان پڑھ اپوزیشن آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ نئی ترامیم کیساتھ منظور کر لیا گیا ، بلدیاتی ایکٹ میں اپوزیشن کی دونوں ترامیم شامل کی گئی ہیں، ترمیم شدہ ایکٹ منظوری کیلئے دوبارہ گورنر کو بھجوائیں گے۔بلدیاتی ایکٹ کے مطابق میئر کا الیکشن شو آف ہینڈ کے ذریعے ہو گا اور منتخب ارکان ہی میئر کا الیکشن لڑ سکیں گے۔ میئر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا شریک چیئرمین اور سالڈ ویسٹ کا چیئرمین ہو گا۔ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیرا ئو بھی کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی اراکین آمنے سامنے آگئے، ایک دوسرے کو دھکے دیے۔پیپلزپارٹی اوراپوزیشن اراکین کے درمیان نامناسب جملوں کاتبادلہ بھی ہوا،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بل عوام کی امنگوں کے مطابق ہے، سندھ کے شہری علاقوں میں ٹائون سسٹم لایا جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں پاکستان کاحصہ سمجھو، ایسے حالات پیدا نہ کرو کہ ہم کچھ اور سوچیں۔مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں اور وفاقی حکومت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے ایک بار پھر لسانیت شروع کر دی ہے، یہ قبضے قبضے کے نعرے لگا رہے ہیں، کیا ہم منتخب ہو کر نہیں آئے اسمبلی میں؟ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ ووٹ لے کر اسمبلی میں آئی ہے، جبکہ لسانیت کرنے والا لندن بیٹھا ہے، یہ لوگ ان کی سوچ ذہنوں سے نکال نہیں سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہا گیا ناصر شاہ دوسری جگہ کا ہے اور وہ یہاں کے فیصلے کر رہا ہے، ناصر شاہ سندھ کا ہے اور صوبے کے ہی فیصلے کرے گا، ہنگامہ ڈالا گیا کہ اینی پرسن کیسے ہو سکتا ہے، کیا نعمت اللہ خان کسی کونسل کے ممبر تھے؟ ہم اکثریت میں ہیں صوبے کے فیصلے ہم کریں گے، ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھو۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر بلال غفار نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں ایک اور سیاہ دن اور سویلین ڈکٹیٹر شپ ہے۔ حکومت نے سندھ پر قبضے کا قانون منظور کیا اور ہمیں بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ایم کیو ایم کے رکن کنور نوید جمیل نے کہا کہ سندھ حکومت نے آمدنی والے ادارے اپنے پاس رکھ لیے۔ بلدیاتی اداروں کے اسپتالوں اور اسکولوں کو بھی قومیا لیا ہے۔ یہ کرپشن کا قانون لائے ہیں جس پر اپوزیشن کو بات تک نہیں کرنے دی گئی۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی مشرف کے نظام کو ظلم کا نظام قرار دیتی تھی اور خود بھی وہی نظام لانے کا دعوی کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ سندھ اسمبلی میں ان کی ڈکٹیٹر شپ اور بلدیاتی اداروں کے وسائل پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے بل کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بار پھر بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کو منظو ر کر کے جمہوریت پر شب خون مارا ہے،پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف ایک پیج پر ہیں۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی اجارہ داری قائم ہے۔ اب ہم اپنا مقدمہ عوام میں لے کر جائیں گے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بتا دیں گے کہ سندھ کے عوام کے فیصلے سندھ کے عوام خود کریں گے۔