![](https://ips.media/wp-content/uploads/2021/12/ghulam-sarwar.jpg)
اسلام آباد ، آستانہ عالیہ مقدسہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف میں عظیم الشان سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی ، جس کی صدارت پیر سید غلام نظام الدین جامی گیلانی سجادہ آستانہ عالیہ گولڑاشریف نے کی ۔
پوری دنیا سے اس کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں جید علمائے کرام اور مشا ئخ عظام نے شرکت کی۔ عقیدہ ختم نبوت اورقبلہ عالم پیر سید مہر علی شاہ صاحب کے اس موجودہ دور کے فتنہ قادیانیت کے تدارک میں پیر صاحب کے علمی اور عملی کردار پر روشنی ڈالی ۔اس موقع پر جانشین حضور ملت پیر سید غلام شمس الدین شمس گیلانی نے اپنے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعد اور متواتراحادیت میں خاتم النبین کا معنی آخری نبی متعین فرمادیا ہے تو اب قیامت تک آنحضور علیہ الصلو والسلام کے بعد کسی نبی یا رسول کی ضرورت نہیں اور مشیت الہی نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کیلئے بند کردیا ہے جبکہ اپنے صدارتی خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے پیر سید غلام نظام الدین جامی گیلانی صاحب سجادہ نشین گولڑہ شریف نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت ایمان کا جزو ہے اور اس کی حفاظت ہر قیمت پر کی جائے گی۔ مسلکی ہم آہنگی کے حوالہ سے انہوں نے فرمایا کہ دربار گولڑہ شریف سے ہمیشہ جو آواز اٹھی وہ اتحاد کی آواز اٹھی ہے ۔ ۔ اہلسنت کے جتنے دھڑے بھی ہیں ہم ان کو اہلسنت ہی شمار کرتے ہیں اور ان کے اتحاد کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نیمزید کہا ہم سنی حنفی ہیں۔مشربا قادری،چشتی،نظامی ہیں اگراس کے بعدہمیں اپنا تعارف کروانا پڑے تو ہم کہتے ہیںہم گولڑی،مہروی ہیں لیکن یہ تعارف گولڑہ شریف سے تعلق رکھنے والوں کا ہے ورنہ اہلسنت کے تمام مراکز،تمام درگاہیں وہ اپنی اپنی جگہ سنیت کا ایک مکمل تعارف ہیں ہم ہر درگاہ کی عزت کرتے ہیں اوراپنی کسی قسم کی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے ۔دوسرے مقررین میں علامہ پیر یمین الدین برکات احمد چشتی ، وزیرہوابازی غلام سرور خان ، پیر سید صداقت شاہ صاحب، مولا نا محمد اشفاق سعیدی ، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی ، ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن ، مفتی حنیف قریشی ، مولانا کوکب نورانی۔کانفرنس میں شریک مقررین نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو ایمان کا لازمی جزو قراردیا اور اس عقیدہ کی آڑ میں کسی بھی قسم کی شرپسندی کو اسلام کی حقیقی روح کے منافی قرار دیا۔عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ناموس صحابہ اور ناموس اہلبیت کی طرح کیا جائے گا۔ ملک کے طول عرض کے علما کرام کو مخاطب کرتے ہوئے مقررین نے صوفیا کرام کے امن مشن کو اپنے خطابات کے ذریعہ سے پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ملک میں جاری مذہبی منافرت اور انتہاپسندی کے کھیل کا حصہ بننے کی بجائے علمائے کرام اور خصوصا سادات کرام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔