![](https://ips.media/wp-content/uploads/2021/12/gulzar-ahmad.jpg)
لاہور ،چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں، جج صاحبان گرمی کے موسم میں گرمی والا ، سردی میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے، عدالتیں آزاد ہیں اور رہیں گی، آزادی سے فیصلے دیں گی لیکن عدالتی فیصلوں کو ناراضی اور جھگڑے کی وجہ نہیں بنانا چاہیے، وکیل کو صاحب قانون سمجھا جاتا ہے اور ایک وکیل کو پتا ہونا چاہیے اسے کس طرح عدالت میں پیش ہونا ہے، وکلا نے شاید پڑھنا چھوڑ دیا ہے، وکلا کا کام جج صاحبان کی قانونی معاونت کرنا ہے ، اس لیے وکیل کوپتا ہونا چاہیے کہ جج، سائل اور ساتھی وکیل کے ساتھ کیسا برتا ئو ہونا چاہیے، وکلا اور جج صاحبان ایک دوسرے کے حریف نہیں ہوسکتے اور نہ ہیں، اس گھر کی حفاظت کا اصل کام وکلا نے ہی کیا ہے، قانون کی حکمرانی کیلئے جج اور وکلا ایک ہی گھر میں رہ کرکام کرتے ہیں، انہیں ایک دوسرے کیساتھ ناراض نہیں ہونا چاہیے۔
ہفتہ کو یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ وکلا برادری کا کام ججز اور عدالت کی معاونت کرنا ہے، لیکن وہ اپنا کام کرنے کی بجائے جج سے بدتمیزی کرتے ہیں، یہ وکیل کے کام کے خلاف ہے کہ وہ جج سے بدتمیزی کریں، نازیبا زبان، اور ان پر تشدد کریں، وکلااورججوں کے درمیان جھگڑوں کا کوئی جوازنہیں، ہمارے وکیل صاحبان نے شاید دیکھنا پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسل جب وکیل کو انرول کرے تو اسے باقاعدہ کوڈ آف کنڈکٹ پڑھانا چاہیے، وکلا اور عدالت کا چولی دامن کا ساتھ ہے جو کبھی ایک دوسرے سے الگ نہیں ہو سکتے، وکلا نے عدالت کی حفاظت کا کام کرنا ہوتا ہے، جج کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے ، فیصلے پر تبصرہ ہو سکتا ہے لیکن اس پر جھگڑا نہیں کر سکتے، وکیل اور جج کے درمیان ٹینشن نہیں سمجھ آتی کیسے ہوتی ہے ، یہ نہیں ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا کوئی رجحان نہیں ہوتا ،ایسا نہیں کہ سردی آئی تو ججز سردی والے فیصلے دے دیں، عدالتیں آزاد ہیں آزاد رہیں گی اور آزادی سے فیصلے دیں گی، اپنے ججز کو دیکھتا ہوں وہ بھی یہی کر رہے ہیں، میری دعا ہے سب ادارے ایسے ہی اچھی طرح چلتے رہیں۔ اللہ کرے کورونا سے جان چھوٹ جائے ،وبا کی وجہ سے مقدمات میں التوا بڑھا ہے ، اور بھی وجوہات ہیں جن کا ذکر کرنا مناسب نہیں ہے، ہماری خواہش ہے کہ التوا ختم ہو کیونکہ اس کا نقصان سائل کا ہوتا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کے بارے میں آئین میں لکھا ہوا ہے، وہ دور بھی دیکھا ہے جب چیف جسٹس اپنے چیمبر میں بلا کر بتا دیتے تھے کہ اس اس کو جج بنانا ہے، مگر اب جوڈیشل کمیشن میں ہر ممبر کو اپنی رائے دینے کا حق ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کا تحفظ ہمارا کام ہے اسے ہم چھوڑ نہیں سکتے، اگر ہم اسے چھوڑ دیتے ہیں تو ہم حلف کی خلاف ورزی کریں گے، ہر شخص کے بنیادی حقوق ہر صورت ملنے چاہئیں۔