
اسلام آباد /کراچی /لاہور ، پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ریکارڈ کی گئی، شدید مندی کے باعث سرمایہ کاروں کو تین کھرب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ گیا جبکہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر بھی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو گیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے چوتھے کاروباری روزکے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک مرتبہ پھر گئی، امریکی کرنسی کی قدر میں 94 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا اور قیمت 175 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 176 روپے 42 پیسے ہو گئی ہے۔مالی سال کے آغاز سے ابتک روپیہ کی قدر 12 فیصد گر گئی، یکم جولائی سے ابتک ڈالر 18 روپے 88 پیسے مہنگا ہوا ہے، روپے کی قدر گرنے سے قرضوں کے بوجھ میں 2300 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔دوسری طرف اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر مزید 40 پیسے مہنگا ہو گیا اور قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 178 روپے پر پہنچ گئی۔ دوسری طرف پاکستان سٹاک مارکیٹ میں سال کی سب سے بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، 100 انڈیکس میں 2134 اعشاریہ 99 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی اور 45 ہزار اور 44 ہزار کی نفسیاتی حد گر گئیں اور 100 انڈیکس 43234 اعشاریہ 15 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں زبردست مندی کے باعث 4 اعشاریہ74 کی ریکارڈ تنزلی دیکھی گئی جبکہ ٹریڈنگ کے دوران 21 کروڑ 26 لاکھ 45 ہزار 343 شیئرز کا لین دین ہوا۔شدید ترین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کو پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 332ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری گیس بحران، صنعتی شعبے میں بے چینی اور یورپ میں اومی کرون وائرس کی وجہ سے غیرملکیوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا اور مقامی سرمایہ کاروں کی منافع کے حصول پر دبا بڑھنے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود میں اضافے کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھا کے بعد مندی رہی۔معاشی ماہرین کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی قیمتیں کورونا کی نئی قسم کے خوف سے بیرون ملک عائد ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے دنیا بھر کی مارکیٹس گرواٹ کا شکار ہیں جس کے اثرات بازار حصص پر آئے ہیں۔ادھر ملک بھر کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 850 روپے بڑھ گئی اور نئی قیمت 1 لاکھ 23 ہزار 650 روپے ہو گئی ہے۔10 گرام سونے کے دام 729 روپے بڑھ کر ایک لاکھ 6 ہزار 10 روپے ہیں جبکہ عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر 9 ڈالر کم ہو کر 1777 ڈالر فی اونس ہے۔ علاوہ ازیں منی بجٹ تیار ہے اور ملک میں مہنگائی کے نئے طوفان کا خطرہ منڈلا رہا ہے،منی بجٹ میں کاسمیٹکس، ڈبہ بند خوراک اور لگژری آئٹمز مہنگے ہوں گے، امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں بھی اوپرجائیں گی۔ادھر مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس کے 2 ہزار سے زائد پوائنٹس گرنے پر اپنے ردعمل میںکہا کہ اسٹاک ایکسچینج میں پوائنٹس کا گرنا معاشی پالیسیوں پر عدم اعتمادکا ثبوت ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوبنے کے ذمہ دار عمران نیازی ہیں، حکومت کو خبردار کیا تھا کہ تجارتی خسارہ اور شرح سود میں اضافہ معیشت کی جان لیگا، غیر ملکی قرض کا تاریخی بوجھ اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا نتیجہ یہ ہی نکلنا تھا،ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تباہی کو اب رکنا چاہیے، یہ قومی سلامتی کا سوال ہے۔قبل ازیں اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے منی بجٹ لانے کے اعلان سے ثابت ہوگیا کہ قومی بجٹ کے موقع پر اس نے قوم اور کاروباری برادری سے جھوٹ بولا، یہ منی بجٹ نہیں، معاشی تباہی، مہنگائی کا سیاہ طوفان ہے جو پاکستان کی معیشت، صنعت اور روزگار اجاڑ دے گا۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ منی بجٹ قومی معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، منی بجٹ لانے والے کہتے تھے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، عمران نیازی نے ایک اور یوٹرن لیا ہے، نئی قانون سازی سے حکومت پاکستان میں آئی ایم ایف کی ٹیکس کلکٹر بن جائے گی اور اس کا کردار محض آئی ایم ایف کے ٹیکس جمع کرنے تک محدود ہوکر رہ جائے گا، پاکستان کی معیشت براہ راست عالمی مالیاتی ادارہ کنٹرول کرے گا، ہم منی بجٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شرح سود میں مزید اضافے کی اطلاعات معیشت کی مزید تباہی کی خبر ہے، حکومت پھر سے وہی غلطیاں کررہی ہے جو اس نے پہلے سال کی تھیں، حکومت ایک غلطی کو دوسری سنگین غلطی سے ٹھیک کرنے کی روش پر کاربند ہے، مہنگائی پہلے ہی عوام کا جینا حرام کرچکی ہے، مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، موجودہ حکومت ہر ماہ مہنگائی، نااہلی کے اپنے ہی ریکارڈ توڑ رہی ہے، گھی 10 روپے مہنگا ہوکر 360 روپے کلو ہوگیا، آٹے، چینی کے بعد گھی مسلسل مہنگا ہورہا ہے، ایک سال میں بجلی 73 روپے، پٹرول 41 اور ڈیزل 37 فیصد مہنگا ہوا، المی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں دیاجارہا، برآمدات میں اضافہ دکھانے والی حکومت نے درآمدات کے اعدادوشمار چھپالئے، نومبر میں برآمدات2.90 ارب ڈالر کے مقابلے میں درآمدات پونے 8 ارب ڈالر بتائی جارہی ہیں جو ریکارڈ ہے، برآمدات میں اضافے کے حکومتی دعوے صحیح ہیں تو پھر ڈالر کی قیمت کیوں کنٹرو ل میں نہیں۔