اسلام آباد،آرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے میونسپل کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے خلاف وفاقی اساتذہ کا احتجاج مظاہرہ،ہزاروں کی تعداد میں سرکاری تعلیمی اداروں کے ملازمین نے پریس کلب کے باہر جمع ہور کر وزیراعظم ہائوس کی جانب ریلی نکالی جنہیں ڈی چوک پر روک لیا گیا، فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے سکول بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ جب تک آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا سکولوں کی بندش جاری رہے گی،مجبور کیا گیا کہ ہم سکول بند کریں،اسلام آباد کے 390 ادارے ایک آرڈیننس کے زریعے مئیر کے ماتحت کر دئیے گئے، آرڈیننس کا مقصد آہستہ آہستہ تعلیمی اداروں کی نجکاری ہے،اساتذہ نے بڑے صبر سے کام لیا ہر فورم پر آواز اٹھائی،آرڈیننس کی کلاز 166 واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں،18 ہزار خواتین و مردوں کی بات سننے کوئی وزیر مشیر نہیں آیا،آج کا احتجاج ٹوکن تھا اگلا منصوبہ دھرنے کا ہوگا،اساتذہ سرکاری ڈیوٹیز کا بھی بائیکاٹ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق آرڈیننس کے ذریعے وفاق کے 390 تعلیمی اداروں کو میئر کے ماتحت کرنے کے لیے جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف وفاقی اساتذہ نے شدید احتجاج کیا ہے مظاہرین کی قیادت فیڈرل گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک امیر خان اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا نے کی، اس دوران مظاہرین کے ہمراہ نان تدریسی ملازمین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے، اساتذہ نے آرڈیننس نا منظور،تعلیمی اداروں کی تباہی نامنظور اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور ڈی چوک پر لگی خاردار تاریں ہٹا کر پارلیمنٹ ہائوس کے جنگلے تک پہنچ گئے۔ اس موقع پر قائدین نے تقاریر کیں اور آرڈیننس کی واپسی تک احتجاجی سلسلہ جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف بھی پہنچ گئے اور اپنے خطاب میں کہا کہ یہ آرڈیننس کے ذریعے حکومت کر رہے ہیں،اس آرڈیننس کے ذریعے اساتذہ کو ان لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا جن کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے،ہم آپکے تمام مطالبات ہر فورم پر اٹھائیں گے،قومی اسمبلی اجلاس میں ہم اس آرڈیننس کے خلاف تمام تراقدامات اٹھائیگی،ہم متحدہ اپوزیشن اس آرڈنیس کے خلاف تمام تر اقدامات ضرور اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے،ملک جل رہا ہے اور عمران خان بانسری بجا رہے ہیں،لوگ اپنے گردے بچے بیچ رہے ہیں۔یہ لاکھوں کروڑوں نوکریوں کی باتیں کرتا تھا اس نے بے روزگاری پیدا کی۔16 ہزار ملازمین کو بے روزگار کر دیاگیا ہے،ہم چاہتے ہیں کہ آپکے ووٹ کی عزت ہو تاکہ آپکی نمائندگی ہو۔2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی،عوام کی رائے کو سلب کرنے سے ایسے حکمران آتے ہیں۔رہنما ن لیگ انجم عقیل کا اساتذہ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،اساتذہ نے ان ان کو پڑھایا ہے جو آج اعوانوں میں بیٹھے ہیں،ایک کروڑ نوکریاں دینے والا ایک کروڑ لوگوں کو بے روزگار کر چکا ہے،مئیر کے اندر سکولوں کو کر کے اساتذہ کو وہ مقام نہیں مل سکتا۔ مسلم لیگ ن کے اسلام آباد سے رہنما طارق فضل چودھری نے کہا کہ اساتذہ سے پارلیمنٹ کے سامنے سڑک پر بیٹھے ملاقات پر افسوس ہے،تعلیم کسی بھی سیاست سے بالاتر ہے کیونکہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے،موجودہ حکومت اگر کوئی بھی عوامی ریلیف کا اقدام کرے تو ہم تعریف و تائید کریں گے،عوام کی معیشت 3 وقت کی روٹی اور بچوں کے سکول کی فیس ہوتی ہے،اسلام آباد کے نام نہاد نمائندے جو اسمبلی میں موجود ہیں ان کی راے تک پارلیمنٹ کے سامنے نہیں آئی۔میونسپل کارپوریشن کے خلاف نہیں مگر جب وہ پودوں کو پانی، پارکوں کی صفائی تک نہیں کر سکتی تو تعلیمی اداروں کا حال کیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے عہدیداران سے پوچھنا چاہیے تھا کہ یہ آرڈیننس سہی ہے کہ نہیں،ایم سی آئی کے خلاف نہیں لیکن کیا اس میں اتنی سکت ہے کہ 423 تعلیمی اداروں کو چلا سکے،ایم سی آئی اسلام آباد کے چند پارکس ٹھیک نہیں کر سکتی،ایم سی آئی اسلام آباد کی سڑکوں سے کوڑا اٹھانے میں ناکام ہے،تعلیمی اداروں کو ایم سی آئی کے ماتحت کرنا تعلیمی اداروں کو خراب کرنا ہے،جس طرح رات کو اس آرڈیننس کو پاس کیا گیا یہ اسمبلی میں اس کو ڈسکس نہیں کرنا چاہتے تھے،شفقت محمود صاحب کو بتانا چاہتا ہوں دفتر کو تالا لگائیں گے اور گھر کے دروازے بند کر دیں گے،اسلام آباد ماڈل کالجز کسی صورت ایف ڈی ای سے جدا نہیں کرنا چاہتے۔اس حوالے سے نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا کہ ڈی چوک اور پارلیمنٹ کے باہر 126 دن مظاہرے کرنے والے آج پرامن اساتذہ کو روک رہے ہیں،حکمران نہ مہنگائی کم رہے، نہ لوگوں کے مسائل حل کر رہے نا ہی ان کو پرامن احتجاج کا حق دے رہے ہیں، یہ حکومت کسی کے بھی جائز مطالبات سننے کو تیار نہیں ہے،یہ آمرانہ رویہ ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔