قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا راجہ خرم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔کمیٹی میں نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کا معاملہ اٹھا دیا گیا ۔کمیٹی نے ڈیٹا ہیکنگ کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔آئندہ اجلاس میں نادرا اور ایف آئی اے حکام کو طلب کر لیا گیا ۔اجلاس میں راولپنڈی میں بحرین پولیس میں بھرتیوں سے متعلق جعلی اشتہار کا بھی نوٹس لے لیا گیا، جعلی اشتہار کس نے کیسے دیا ،کمیٹی نے تفصیلات طلب کر لیں ۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت داخلہ میں بھرتیوں پر کمیٹی کا اظہار تشویش کیا گیا ۔معاون خصوصی سی ڈی اے علی نوازاعوان نے چپڑاسیوں کی بھرتی کے معاملے پر احتجاج کیا۔علی نواز اعوان نے کہا کہ وزارت داخلہ میں 27چپڑاسیوں، کی بھرتیاں کی گئیں۔ارکان نے خدشات کا اظہار کیا کہ چپڑاسی جعلی ڈومیسائل پر بھرتی ہو گئے۔ارکان نے احتجاج کیا کہ اسلام آباد کے مقامی افراد کو ملازمتیں نہیں مل رہیں ۔علی نواز اعوان نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران بننے والے ڈومیسائل کی تفصیلات پیش کی جائیں ۔رکن پیپلزپارٹی قادر پٹیل نے کہا کہ وزارت داخلہ اس کے پاس ہے جسے کوئی چپڑاسی، بھی، نہیں رکھ رہا تھا،مسئلہ آپ کے اپنے چپڑاسی کا ہے، بھلا چپڑاسی کا بھی کوئی میرٹ ہوتاہے ۔اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان سے نائب قاصد کی بھرتیوں،کا کوئی کوٹہ نہیں رکھا گیا ،ڈومیسائل اور ملازمتوں میں غیر شفافیت کے معاملے پر سب کمیٹی قائم کردی گئی ۔حکام نے بریفنگ دی کہ جعلی ڈومیسائل کے معاملے میں ملوث ایک افسر کو گرفتار کیا گیا،معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے ،سزا کاقانون موجود ہے۔