
اسلام آباد،سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اپنے بانی کے فلسفے اور منشور پر ثابت قدم ہے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ملک میں پارلیمانی نظام کے لئے جدوجہد کی تھی اور ملک کو پارلیمانی نظام دیا تھا آج کے دن ہم اپنے عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ پارلیمانی نظام کا مکمل دفاع کرتے رہیں گے۔
یوم تاسیس کے موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بااختیار پارلیمنٹ اور عوام کے حق حاکمیت پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے اور اس سوچ کو شکست دے جو جمہوریت سے نفرت کرتی ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا اسلام ہمارا دین ہے ،سوشلزم ہماری معیشت ہے ،جمہوریت ہماری سیاست ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کے منشور کے ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی 54 سال سے جدوجہد کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان پیپلزپارٹی جب بھی اقتدار میں آئی عوام کی طاقت اور ووٹ سے آئی ہے اس لیئے ہماری ترجیح صرف عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے پر مبذول رہی ہے۔ آصف علی زرداری نے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور ان بہادر کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے آئین اور جمہوریت کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ، کوڑے کھائے اور جیل کی تکالیف برداشت کی ،آصف زرداری نے کہا کہ آج پاکستان پیپلزپارٹی دو طرح کی سوچ کی مزاحمت کر رہی ہے ایک سوچ جمہوریت سے نفرت کرنے والوں کی ہے دوسری سوچ ان شدت پسندوں کی ہے جو جو اپنی مرضی عوام پر مسلط کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکنوں کو ملک ،آئین ،اور جمہوریت اس لیئے سب سے ذیادہ عزیز ہے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس ملک کی دوبارہ تعمیر کی ، ملک کو آئین دیا اور عوام کو جمہوری حقوق دیئے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی کی قربانیاں ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا ، سابق صدر نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے مشن کی تکمیل بھی ہے اور جمہوریت دشمنوں سے جمہوری انداز میں انتقام بھی۔ انہوں نے کہا پاکستان پیپلزپارٹی سمیت تمام جمہوریت پسندوں کا فرض ہے کہ وہ 18ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم کی حفاظت کریں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اپنے عظیم نانا اور عظیم والدہ کے خواب کی تکمیل کیلئے میدان میں ہیں یہ خواب ہے ملک کو حقیقی جمہوری اور فلاحی ریاست بنانا جہاں ریاست کے ثمرات پر کچلے ہوئے اور معاشی طور کمزورعوام کو بھی مساوی حقوق میسر ہوں۔ ایسا ملک اور معاشرہ جو غربت ،بیروزگاری، معاشی بدحالی، جہالت ، شدت پسندی اور عدم برداشت سے پاک ہو۔