بین الاقوامیصحت

اومیکرون کا خطرہ ، دنیا دوبارہ بند ہونا شروع ہوگئی

دبئی (آئی پی ایس) کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے بڑھتے خطرہ کے بعد دنیا دوبارہ بند ہونا شروع ہوگئی۔ جاپان نے غیر ملکیوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی ہے۔ جاپان کے وزیراعظم کا کہنا کہ جاپان نے بدترین حالات سے بچنے کے لیے غیرملکیوں کے لیے اپنے ملک کی سرحدیں بند کی ہیں۔اور وہ اس تنقید کے لیے تیار ہیں کہ وہ ضرورت سے زیادہ محتاط ہیں، یہ غیر معمولی اقدامات عارضی ہیں جو ہم معلومات واضح نہ ہوجانے تک احتیاط کے طور پر اٹھا رہے ہیں۔ اومیکرون کے حوالے سے فومیو کیشیدا کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پابندیوں کا اطلاق کب تک کیا جائے گا، مخصوص ممالک سے آنے والے جاپانی شہریوں کو قرنطینہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جاپان کے وزیر صحت شیگیوکی گوتو کا کہنا تھا کہ ملک بھر ٹیسٹ کیے جارہے ہیں تاکہ نمیبیا سے آنے والے مسافروں میں اس وائرس کی منتقلی کی تشخیص کی جاسکے۔ جاپان کے علاوہ اسرائیل نے اتوار کی رات سے غیر ملکی مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ نئے ویرینٹ کی وجہ سے آسٹریلیا میں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے امکانات کم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق منصوبہ دوبارہ نافذ کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں بیرون ملک مسافروں کے لیے 2 ہفتے قرنطینہ بحال کرنا ’تھوڑا جلد ہے‘ تو ہم نے اس وقت صرف ایک اقدام اٹھایا ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم کا کہناہے کہ مطمئن ہوجائیں، بہتر معلومات حاصل کریں اور سمجھداری سے فیصلے لیں۔ اومیکرون کی علامات اب تک واضح نہیں ہیں اور اس کا علاج گھر میں بھی کیا جاسکتا ہے اور جنوبی افریقی ڈاکٹرز نے ایک مختلف ویرینٹ کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ادھر مراکش میں حکام نے پیر 29 نومبر سے تمام براہ راست پروازیں دو ہفتے کےلیے معطل کردی ہیں۔ حکومتی بیان میں کہا گیا کہ ’جنوبی افریقہ اور دیگر علاقائی ممالک سے آنے والے مسافروں کےلیے مراکش کی بری ، بحری اور فضائی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مراکش کی وزارتی کمیٹی نے بیان میں کہا کہ’ یہ فیصلہ او میکرون کے تیزی سے پھیلنے سے بچاو کے لیے کیا گیا ہے۔ مراکش سے قبل سعودی عرب، بحرین، امارات، عمان ، مصر سمیت متعدد عرب اور یورپی ممالک بھی پروازیں معطل کرچکے ہیں۔ یورپی یونین، برطانیہ اور انڈیا نے بھی کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد سخت سرحدی کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔برطانیہ نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے پروازوں پر پابندی لگادی ہے اور وہاں سے واپس آنے والے برطانوی مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اومیکرون کی تشخیص سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں کی گئی جس کے بعد آسٹریلیا، بیلجیئم، بوٹسوانا، برطانیہ، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، ہانگ کانگ، اسرائیل، اٹلی، اور نیدرلینڈز میں بھی اس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اومیکرون کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اس ویرینٹ کو سمجھنے میں ’چند دن یا کئی ہفتے‘ بھی لگ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker