سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ یہاں سے فوری جائیں، نسلہ ٹاور گرائیں، دوپہر کو رپورٹ دیں، نسلہ ٹاور کے ساتھ تجوری ہائٹس کی بھی رپورٹ ساتھ لائیں۔بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے نسلہ ٹاور آپریشن شروع کر دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عمارت کتنی گری، کتنا کام ہوا ؟ جھوٹ مت بولیں۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ عمارت گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کوشش چھوڑیں، یہاں سے سیدھا جیل جائیں، ہم سمجھ رہے ہیں آپ نہیں سمجھ رہے، صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کمشنر کراچی کس گریڈ کا افسر ہے ؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ کمشنر کراچی گریڈ 21 کے افسر ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گریڈ 21 کے افسر کا عدالت میں بات کرنے کا یہ طریقہ ہوتا ہے ؟ جائیں سارے شہر کی مشینری اور اسٹاف لے کر نسلہ ٹاور گرائیں، تجوری ہائٹس کو بھی اب تک مسمار نہیں کیا گیا، آپریشن چل رہا ہے تو تصاویر کے ساتھ دوپہر تک رپورٹ پیش کریں۔