اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس آرڈر 2002 پر ایک ماہ میں عمل درآمد کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس آرڈر 2002 پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد کو پولیس آرڈر پر تیس روز میں عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ 30 روز میں پولیس آرڈر پر عمل نا ہوا تو سیکریٹری داخلہ ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد پیش ہوں ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس آرڈر عمل درآمد کیس پر سماعت کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس آرڈر کو پڑھیں کب اس نے وفاقی دارالحکومت میں لاگو ہونا تھا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے دلائل دیے کہ چھ اگست 2019 سے پولیس آرڈر کو لاگو ہونا تھا ، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 میں پولیس آرڈر کا ذکر نہیں کیا گیا تھا ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بے شک وہ ذکر نا کریں کیونکہ یہ دونوں الگ الگ ہیں، 2015 سے اس پر عمل درآمد ہونا تھا ،اگر نہیں ہوا تو اس کا مطلب ہے کیا پولیس سارا غیر قانونی کام کر رہی ہے؟۔دوران سماعت سیکشن آفیسر وزارت داخلہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد انتظامیہ پولیس آرڈر 2002 پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی،موجود سیٹ اپ میں جو کام۔چل رہا ہے بادی النظر میں غیر قانونی ہے ،چھ اگست 2015 سے لوکل گورنمنٹ نے آفس سنبھالا ہے تب سے اس پرعمل درآمد ہونا ہے ۔عدالت نے پولیس آرڈر کے مطابق فورمز تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا پر مہلت دیتے ہوئے سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔