
اسلام آباد(آئی پی ایس )سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ملاقات، افغانستان کے قائم مقام وزرائے صنعت و تجارت کے علاوہ خزانہ اور نائب وزیر ہوا بازی بھی وفد شامل ،ملاقات میں پاکستان کی وفاقی کابینہ کے ارکان اور بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔دو طرفہ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام لوٹ آیا ہے۔ 40 سال سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی پر پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکر گزار ہیں۔ موجودہ حکومت نے ان تمام لوگوں کو عام معافی دی ہے جنہوں نے گزشتہ حکومت کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ اثاثے منجمد اور مالیاتی چینلز کی بندش کی وجہ سے تنخواہیں نہیں دی جا سکیں۔ عالمی برادری افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کی صورت حال پر واقعی تشویش میں مبتلا ہے، یہ ضروری ہے کہ افغان حکومت کو بیرون ملک اپنے اثاثوں تک رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ عام لوگوں کو بنیادی تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ موجودہ افغان حکومت میں تمام نسلوں کی نمائندگی ہے۔ حکومت نے افغان سرزمین کے ہر فٹ پر اپنی رٹ قائم کر رکھی ہے۔ اقتصادی ترقی کے ذریعے افغانستان کے تمام لوگوں کے لیے خوشحالی لائی جائے گی۔خطے میں خوشحالی کے لیے علاقائی رابطے اہم ہیں۔ اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے اس اعلان کا خیرمقدم کیا کہ اس کی سرزمین دنیا کے کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان پرانے برادرانہ تعلقات، مشترکہ تاریخی ورثہ پر زور دیا اور ایک دوسرے کی علاقائی خودمختاری کے احترام کی اہمیت پر زور دیا۔ امید ھے کہ افغانستان میں استحکام سے پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ علاقائی تجارت میں مدد ملے گی۔ اراکین پارلیمنٹ نے بھی افغانستان کی طرف سے تمام کام کرنے والی خواتین کو اپنی ملازمتیں جاری رکھنے کی اجازت دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اثاثے منجمد کرنے سے افغانستان میں غربت کے واقعات میں اضافہ ہوگا ۔امید ظاہر کی گئی کہ عالمی برادری افغان عوام کے انسانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اکٹھے ہو گی خاص طور پر افغان ریاست کو بیرون ملک اپنے اثاثوں تک رسائی کی اجازت دے کر۔ ملاقات کا اختتام دونوں اطراف سے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی پر ہوا۔