اسلام آباد(آئی ہی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کی صورتحال سے پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے، ہم افغانستان میں جامع حکومت چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب ہمیں افغانستان میں انسانی المیہ پر تشویش ہے، افغانستان 40 ملین آبادی کا ایک بڑا ملک ہے، افغانستان کے بارے میں اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ پریشان کن ہے، معصوم بچوں کو خوراک کے لیے فروخت کیا جا رہا ہے، دنیا کو افغان عوام کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا، فیک نیوز دنیا کے بہت سے ممالک کا مسئلہ ہے، ہم چاہتے ہیں سفارت خانوں کو جانے والی معلومات بالکل واضح ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف ممالک کے سفارت خانوں کے پریس اتاشیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کی صورتحال سے پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے، اس وقت افغان عوام غربت کی زندگی گذار رہے ہیں، اکانومسٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغانستان میں 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، افغانستان میں غربت کی صورتحال کی وجہ سے انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ایسی وڈیوز سامنے آ رہی ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ معصوم بچوں کو خوراک کے لیے فروخت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو افغان عوام کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔انہو ں نے کہا کہ ہم افغانستان میں جامع حکومت چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب ہمیں افغانستان میں انسانی المیہ پر تشویش ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ہم نے طویل عرصے تک جنگ لڑی، جب ہم نے آپریشن کا آغاز کیا تو 40 سے 45 ہزار پاکستانی افغانستان چلے گئے، یہ تمام لوگ پاکستانی ہیں، انہیں واپسی کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔ فیک نیوز اور جعلی خبروں کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے فیک نیوز اور جعلی نیوز کے مسائل نے جنم لیا۔فواد چوہدری نے امریکا کے سابق صدر اوباما کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے سابق صدر اوباما نے 2003میں کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کا سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کو منظم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلو آف انفارمیشن کا چیلنج تمام ممالک کو درپیش ہے۔ تمام ممالک قانون سازی کے ذریعے اس مسئلہ سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا اور برطانیہ بھی فیک نیوز اور جعلی پروپیگنڈے پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان کے میڈیا کا شمار ترقی پذیر مالک کے میڈیا میں ایک بڑے میڈیا کے طور پر ہوتا ہے۔ پاکستان میں 200 سے زائد ٹی وی چینلز، 2 ہزار سے زائد ویب سائیٹس اور یو ٹیوب چینلز کام کر رہے ہیں، یہاں 1500 سے زائد روزنامہ اخبار اور سینکڑوں ہفتہ وار اور ماہانہ اخبارات شائع ہوتے ہیں، تقریبا 48 عالمی نیوز چینلز پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نئی قانون سازی لانے کی کوشش کر رہے ہیں، پی ایم ڈی اے کا آئیڈیا تجویز کرنے کا مقصد تمام قوانین کو یکجا کرنا تھا، ریگولیشن کے موجودہ میکنزم کے تحت نصف درجن سے زائد فرسودہ قوانین موجود ہیں جو جدید دور کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سات ریگولیٹری باڈیز میڈیا اداروں کو چلا رہی ہیں، یہ قوانین ڈیجیٹل انقلاب سے پہلے تیار ہوئے،ہم ان قوانین کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید دور میں ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اخبارات موبائل فون کا حصہ بن چکے ہیں، آج ہم واٹس ایپ پر آنے والی معلومات کو ٹویٹ کر دیتے ہیں تو وہ معلومات ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات تک باآسانی پہنچ جاتی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی معاملات پر غلط اور جعلی پروپیگنڈے کئے، یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے، بہت سے دوسرے ممالک بھی اس قسم کے مسائل سے دوچار ہیں،فیک نیوز کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں، ہمیں عالمی کوششوں کے ذریعے سوشل میڈیا ریگولیشنز اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر میڈیا کا ضابطہ اور اقوام متحدہ کی پابندیاں ہونی چاہئیں تاکہ کسی دوسرے ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور من گھڑت خبریں نہ پھیلائی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کو سفارت خانوں میں اطلاعات کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطہ رکھنا چاہئے، وزارت اطلاعات پاکستان کی بڑی وزارتوں میں سے ایک ہے، ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ وزارت اطلاعات کا اہم ادارہ ہے، پاکستان کا نکتہ نظر بیرونی دنیا میں پیش کرنا اور عالمی میڈیا سے باخبر رہنا ای پی ونگ کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
Related Articles
پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام؛ 15 سے زائد خوارج و افغان طالبان ہلاک و زخمی
ہفتہ, 28 دسمبر, 2024
انصاف کا سلسلہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک جاری رہے گا، ترجمان پاک فوج
جمعہ, 27 دسمبر, 2024
مولانا فضل الرحمٰن کا مطالبہ تسلیم، مدارس رجسٹریشن آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری
جمعہ, 27 دسمبر, 2024