![](https://ips.media/wp-content/uploads/2021/11/pdm.jpg)
اسلام آباد/لاہور، اپوزیشن کے اجلاس میں مشترکہ احتجاج پر اتفاق کے بعدپی پی اور پی ڈی ایم ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئیں ، رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ن لیگ آئین کی حکمرانی چاہتی ہے تو بیک ڈور رابطے بند کرے،ن لیگ ایک طرف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی ہے دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ درپردہ رابطے میں ہے، جان بوجھ کرپی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نکالا گیاجبکہ ترجمان پی ڈیم ایم حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی نے سینٹ میںاپوزیشن لیڈرکے عہدے کے حصول کیلئے پی ڈی ایم کی پیٹ میں چھراگھونپا۔
منگل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سیکرٹری اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے لاہور میں حلقہ این اے 131میں پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل کے انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے عجیب منطق نکالی ہے اور جھوٹ پر جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ چینی اور آٹا اس لئے مہنگا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ان کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ چینی اور آٹا پاکستان میں کہیں اور سے نہیں آتا بلکہ چینی پاکستانی ملیں بناتی ہیں اور زراعت سے گندم ملتی ہے،اس وقت کرشنگ سیزن تو نہیں ہے لیکن گزشتہ سال چینی کی وافر مقدار پاکستان کے اندر موجود تھی اسے کس نے بیرون ملک بھجوایا یا اسے کس نے چھپا دیا، چینی کی قیمتیں فی الفور 74روپے فی کلو کے حساب سے مارکیٹ میں لائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ اس سال گندم وافر مقدار میں پیدا ہوئی ہے تو پھر آٹا عوام کو کیوں نہیں مل رہا، کیوں نایاب ہے۔ قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے طے کر رکھا ہے کہ عوام کو سکھ کا سانس نہیں لینے دیں گے، ایک دن تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے دوسری دن بجلی اور تیسرے دن گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ ڈالر 175روپے کا ہونے کے بعد تیل فی لیٹر 3 سے 4 روپے کم ہونا چاہیے تھا لیکن نااہل حکمرانوں نے مہنگائی کا طوفان کھڑا کر رکھا ہے،وزیراعظم اپنی تقریر میں کہتے ہیں کہ انڈیا میں پاکستان سے تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں، حالانکہ گزشتہ دنوں انڈیا میں تیل کی قیمتیں فی لیٹر10روپے کم ہوئی ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ نون پر طنز کے تیر چلاتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ حکومت سے اندرون خانہ ملے ہوئے ہیں،جب پیپلز پارٹی کی قیادت نے کہا کہ ہم پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لاتے ہیں جب پنجاب کی حکومت گر جائے گی تو مرکز میں بھی حکومت ختم ہو جائے گی لیکن میاں برادران کہتے ہیں کہ ہم کیوں حکومت ختم کریں، مسلم لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ 2023کا الیکشن فری اور فیئر چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نعرہ لگاتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو،ایک طرف وہ عوام کو نعرے میں الجھاتے ہیں تو دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اندرون خانہ رابطے میں رہتے ہیں،عوام کو عزت دو اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ 1966میں پیپلز پارٹی نے دیا تھا اسی وجہ سے جب بھی پیپلز پارٹی حکومت میں آئی انہوں نے عوام کی خدمت کی،پہلے مسلم لیگ یہ تو طے کرے کہ اس نے کرنا کیا ہے، مزاحمت کرنی ہے یا مفاہمت۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتا ہے کہ میرا ہوم ورک ہی نہیں تھااس لئے پہلے مجھے سمجھ ہی نہیں آئی اس لئے غلط فیصلے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جان کو مہنگائی سے چھڑوانا چاہتے ہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ وہ فی الفور استعفی دیں اور نئے الیکشن کرائیں۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے حلقہ این اے 131 سے جان بوجھ کر فرار حاصل کیا،اب میں لاہوریوں سے کہوں گا کہ وہ اپنے ہی نمائندے اسلم گل کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں گے، پیپلز پارٹی بنیادی طور پرغریب عوام کی جماعت ہے،وزیراعظم مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن عملی طور پر وہ اس کے خلاف جا رہے ہیں، ہم مسلمان ہیں اور ہم سب اپنے پیارے نبی سے محبت کرتے ہیں لیکن ہم نے اسلام کا نام لے کرووٹ کبھی نہیں مانگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی اور اے این پی موجود تھی تو ہر الیکشن پی ڈی ایم کی جماعتیں جیت رہی تھیں، وہ عام الیکشن ہو یا سینیٹ کا الیکشن حکومت گھبرا گئی تھی اور وزیراعظم منت ترلوں پر آ گئے تھے لیکن جان بوجھ کر حکومت کی مدت میں اضافہ کرنے کیلئے ان لوگوں نے پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نکالا جس کے بعد پی ڈی ایم کمزور اور حکومت مضبوط ہو گئی۔دوسری طرف قمرزمان کائرہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ حافظ حمداللہ نے کہاکہ پی ڈی ایم پی پی پی کے بغیر بحال بھی ، فعال بھی اورمیدان عمل میں بھی ہے، پیپلزپارٹی نے سینٹ میں اپوزیشن لیڈرکے عہدے کے حصول کیلئے پی ڈی ایم کی پیٹ میں چھراگھونپا، جس دن پی پی سینٹ سے اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن حاصل کر رہی تھی اسی دن جاتی امرا میں ناشتہ میں بھی شریک تھی۔حافظ حمداللہ نے کہا کہ قمرزمان کائرہ اور پی پی پی یہ بتائیں کیا یہ ایک ٹکٹ میں دومزے لینے کی کوشش نہیں تھیں، قوم کو بتایا جائے کہ کیا یوسف رضاگیلانی پی ڈی ایم کے ووٹوں سے سنیٹر نہیں بنا؟ پی پی پی نے صادق سنجرانی کوجتوایا اور غفورحیدری کو ہروایا کیا ایسانہیں تھا۔