
اسلام آباد،پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن سمیت تمام اپوزیشن کا حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاج کا فیصلہ کر لیا۔
پارلیمنٹ ہائوس میں شہباز شریف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف ، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، رضا ربانی، شہری رحمان، اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی، جے یو آئی کے رہنما سعد محمود شریک ہوئے۔ اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں پارلیمان میں حزب اختلاف کی مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے عوام کے ساتھ کیے جانے والے ظلم پر بھرپور احتجاج کریں گے، مشترکہ اپوزیشن کا اجلاس منگل کو دوبارہ ہو گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن سمیت تمام اپوزیشن کا حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاج کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو پارلیمان میں ملکر ٹف ٹائم دیں گے۔ اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ میں ملکر مہنگائی کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ میں متفق ہے۔ آئندہ الیکشن سے متعلق قانون سازی کیلئے تمام جماعتیں متفق ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نالائق اور نااہل حکومت کو مل کر بھگائیں گے، جب سے پی ٹی آئی ایم ایف مسلط ہوئی ہے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور عوام پریشان ہیں، یہی اہم نقطہ ہے جس پر پوری اپوزیشن جمع ہوئی ہے، عوام کے مسائل کی خاطر چاہے وہ مہنگائی ہو یا ای وی ایم کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی کوشش یا سیاسی انتقام ہو، ہم اس کے خلاف پارلیمان کی حد تک متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر عوام کے مسائل کو اٹھائیں گے، حکومت کی ناکام پالیسیوں کو ایکسپوز کریں گے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ دھاندلی اور حکومت کی سیاسی انتقام کی سازش کو ناکام بنائیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف)کے اسعد محمود کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کی کرسی خالی تھی، وزیراعظم بس اپنی کرسی بچانے کے چکر میں ہیں، حکومت جو بلز لارہی ہے اپوزیشن جماعتیں اسکی مکمل مخالفت کرے گی، مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے لوگ بھوک سے مر رہے۔امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پارلیمان کے اندر اپوزیشن زیادہ موثر نظر آئے گی، ای وی ایم کے ذریعے الیکشن کو چوری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا ہے۔