نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا جس پر جسٹس عطا ربانی نے ملزم کو کمرہ عدالت سے جانے کی ہدایت کی، اس دوران ملزم اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔بدھ کو ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ظاہرجعفر نے عدالت میں بدتمیزی کی۔دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کئی بار بولنے کی کوشش کی اور غلیظ زبان استعمال کی۔ملزم ظاہر جعفر بار بار حمزہ کا نام پکارتا رہا اور کہا کہ یہ میراکورٹ ہے اور میں نے ایک چیز کہنی ہے۔اس موقع پرجج نے پولیس کوملزم کوکمرہ عدالت سے باہرلے جانے کی ہدایت کی توملزم نے کہا کہ میں کمرہ عدالت میں رہ کر جج کو کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ملزم نے پولیس سے استدعا کی کہ اب نہیں بولوں گا۔ تاہم ملزم کی جانب سے مسلسل اونچی آواز نکالنے پر پولیس اہلکاروں نے اس کو اٹھا کر باہر نکال دیا۔ملزم نے یہ بھی کہا کہ ‘میں نے اپنی زندگی میں اتنے نااہل افراد نہیں دیکھے۔ یہ کارروائی جعلی ہے، میں آپ لوگوں کو موقع دے رہا ہوں کہ مجھے پھانسی پر لٹکایا جائے اس کے باوجود اس کیس کو لٹکایا جا رہا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب کٹھ پتلیاں ہیں۔ملزم کی جانب سے کمرہ عدالت میں وقفے وقفے سے تقریبا آدھے گھنٹے تک نازیبا الفاظ کا استعمال ہوتا رہا جبکہ جج عطا ربانی گواہوں کے بیانات قلمبند کرواتے رہے۔ملزم کے خاموش نہ ہونے پر جج نے پولیس کو ملزم کو باہر لے جانے کی ہدایت کی اور جب پولیس اہلکار آگے بڑھے تو ملزم نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی، اہلکار ملزم کو اٹھا کر بخشی خانے لے گئے۔سماعت کے دوران استغاثہ کے چار گواہان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔ملزم کی جانب سے شور شرابا بند نہ ہونے پر عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم جی کو کٹہرے میں بلا لیا اور انہیں کہا گیا کہ وہ اپنے بیٹے کو سمجھائیں۔جس پر ملزمہ کے وکیل اسد جمال کا کہنا تھا کہ ہم اس کا علاج کر لیتے ہیں۔جج نے کہا کہ آرام سے سمجھانا ہے۔ساتھ یہ ریمارکس بھی دیے کہ میں ملزم کو توہین عدالت کا نوٹس نہیں دوں گا، جیل ٹرائل شروع کر دوں گا۔
Related Articles
پی ٹی آئی احتجاج: مظاہرین کا مرچوں والے پانی اور پھینٹی سے استقبال کا منصوبہ
جمعرات, 21 نومبر, 2024
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کو اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
جمعرات, 21 نومبر, 2024
آڈیوز لیک کیس؛ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ غیر مؤثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
جمعرات, 21 نومبر, 2024