
اسلام آباد،وزیراعظم عمران خان نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)سے متعلق وزرا کو بیانات دینے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے، ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمن غیر ذمہ دارانہ بیانات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مذہبی معاملات اور حساس ایشوز پر آئندہ بیانات میں احتیاط برتی جائے، وزرا اتحاد کا مظاہرہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)سے ہونے والے معاہدے سمیت دیگر اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے متعدد ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے کالعدم جماعت تحریک لبیک سے متعلق وزرا کو بیانات دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے، ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمن غیر ذمہ دارانہ بیانات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مذہبی معاملات اور حساس ایشوز پر آئندہ بیانات میں احتیاط برتی جائے۔کابینہ میں اعظم سواتی اور فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے نوٹس کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے آئندہ پیشی پرتمام وزرا کو اعظم سواتی کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزرا اتحاد کا مظاہرہ کریں، اتحاد میں طاقت ہے، دلیری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اصلاحات لانا آسان نہیں، اس میں مشکلات آتی ہیں ،مل کر سامنا کریں گے، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا ہو کر سامنے آنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے ہائوسنگ سوسائٹیز بنانے کے لیے لوگوں سے زمینیں خریدنے کا حکومتی اختیار ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے اظفر احسن کو چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔اجلاس میں کامرس، اطلاعات و نشریات کے شعبوں میں خالی اسامیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے جنرل پاور جنریشن کمپنی گدو اور فیسکو کے چیف ایگزیکٹو تعیناتی کی منظوری دی گئی جب کہ لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی کے سی ای او کو اضافی ذمہ داری تفویض کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ چار سال کے لیے پاکستان انجیئرنگ کونسل کی گورننگ باڈی کے ممبران کی نامزدگی کر تے ہوئے ای سی سی اور کابینہ کی لیجیسلیٹیو کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی، جب کہ سیکٹر ای 12 اسلام آباد کے ڈیویلپمنٹ سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ونٹیج کار کی امپورٹ پر پابندی اٹھانے کی سمری بھی پیش کی گئی جسے ایک بار پھر مسترد کردیا گیا۔ جب کہ گھروں کی تعمیر سے متعلق 1973 کے رولز آف بزنس میں ترمیم اور جیمز اینڈ جیولری ڈیویلپمنٹ کمپنی کی تعمیر نو کی منظوری کو موخر کردیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بریگیڈیر (ر)شجاع الحسن کی بطور سی ای او پاکستان اسٹیل ملز کی دوبارہ تعیناتی، شیخ زید پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ لاہور، پمز کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی اور پیٹرولیم ڈیویژن کی ذیلی کمپنیوں کے بورڈز میں ایکس آفیشو ڈائریکٹرز کی نامزدگیوں کی منظوری بھی دی گئی ہے۔دوسری طرف وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم نے الیکشن ریفارمزپراتحادیوں کواعتماد میں لیا۔ اتحادیوں نے یقین دہانی کرائی وہ اصلاحات کے معاملے پرحکومت کے ساتھ ہیں، موجودہ حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پرعزم ہے۔ اصلاحات کے بغیرشفاف الیکشن ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں گورننس کوبہترکرنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب اورسندھ میں اشیائے کی قیمتوں میں بڑا فرق ہے، پنجاب میں چینی 90، کراچی میں 120 روپے کلو ہے، سندھ حکومت سے قیمتیں کنٹرول نہیں ہورہی، سندھ حکومت نے گندم کو تاخیرسے ریلیز کیا، بلاول آئندہ مہنگائی کے حوالے سے جلوس نکالیں تو وزیراعلی سندھ آفس کے سامنے نکالیں۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ علاقائی ممالک میں غربت کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے، ہم علاقائی ممالک سے مہنگائی کا تقابل کرتے ہیں، پاکستان میں اشیا علاقائی ممالک سے اب بھی سستی ہیں، پٹرول کی قیمت بھارت اوربنگلادیش کے مقابلے میں کم ہے، پاکستان میں تیل خطے کے ممالک کے مقابلے میں سستا ہے۔نیوز کانفرنس کے دوران صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ کالعدم جماعت سے معاہدہ کس نے کرایا جس پر فواد چودھری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے بارے میں شاہ محمود قریشی بتائیں گے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد صدرمملکت کوچیئرمین نیب کوہٹانے کا اختیاردیا گیا، نیب اختیارات کوفریم ورک میں لانے کی ضرورت ہے، نیب کوچاہیے وہ بڑے کیسزپردھیان رکھے ۔