پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن سپین بولدک مشترکہ سرحدی گزرگاہ کو تقریبا ایک ماہ بعد کھول دیا گیا،آمدورفت بحال ہونے پر باب دوستی پر دونوں جانب پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کا ہجوم لگ گیا ۔تفصیلات کے مطابق سرحد کھولنے کا فیصلہ افغان طالبان کے ساتھ فلیگ میٹنگ میں کیا گیا۔میٹنگ کے فیصلے کے مطابق سرحد روازنہ پیدل آمدورفت کے لیے روزانہ آٹھ گھنٹے کھلی رہے گی اور دونوں جانب سرحدی علاقوں کے رہائشی کو بغیر ویزے آمدورفت کی اجازت دی جائے گی۔ علاج کے لیے پاکستان آنے کے خواہشمند افغان شہریوں کو بھی رعایت دی جائے گی جبکہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے مختص دورانیہ بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے ٹوئٹر پر سرحد کھولنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چمن سپین بولدک سرحد سے تجارتی گاڑیوں اور لوگوں کی پیدل آمدروفت شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے لکھا کہ ہم افغانستان سے آنے والی پھلوں سے لدی گاڑیوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔پاکستانی سفیر نے دونوں اطراف کے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ لوگوں اور تجارتی گاڑیوں کی ہموار نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی توانائیاں صرف کریں۔خیال رہے کہ پاک افغان سرحد 5اکتوبر کو افغان طالبان نے رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاجاً بند کر دیا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ افغان شہریوں خصوصا پاکستان سے ملحقہ سرحدی صوبے قندھار کے رہائشیوں اور افغان مریضوں کو بلا روک ٹوک اور بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جائے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس معاملے پر اعلی اور نچلی سطح پر کئی بار مذاکرات ہوئے تاہم کامیاب نہ ہوسکے۔ سرحد بند ہونے سے دونوں جانب ہزاروں افراد پھنس گئے تھے جبکہ تجارتی سامان سے لدی گاڑیاں روکے جانے سے تاجروں کو بھی روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا تھا۔ چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان طالبان سے کئی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں چند شرائط مان لی گئی ہیں۔ پاکستان کو آزادانہ نقل و حرکت پر اعتراض ہے اور اس متعلق تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔