اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے نیب قانون میں مزید ترامیم کرنے کا فیصلہ کرلیا،نیب قانون میں مزید ترامیم کا نیا آرڈیننس جاری کردیا گیا ،آرڈیننس پرنٹنگ پریس کو شائع کرنے کے لیے بھیج دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق حکومت نے عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کیسز واپس نیب کے حوالے کردیے ،نئی ترامیم کے بعد مضاربہ کیسز بھی واپس نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ جعلی اکاونٹس کے کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے،آرڈیننس کا اطلاق بھی 6اکتوبر سے ہو گا ۔عوام الناس سے فراڈ اور دھوکہ دہی کے پرائیویٹ افراد بھی دوبارہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔احتساب عدالت میں آصف علی زرداری، غنی مجید اور دیگر کے خلاف جعلی اکانٹ کیس زیر سماعت ہیں۔ریلیف کے سپنے ٹوٹ گئے، نیب آرڈیننس میں دوبارہ ترمیم تیار،جعلی اکاونٹس کے کیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے،آرڈیننس کا اطلاق بھی چھ اکتوبر سے ہو گا ۔ذرائع کے مطابق عوام الناس سے فراڈ اور دھوکہ دہی کے پرائیویٹ افراد بھی دوبارہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔آرڈیننس کے مطابق چئیرمین نیب کو سپریم کورٹ کے جج کی طرز پر ہٹایا جا سکے گا، مضاربہ اسکینڈل کے کیسز پر بھی نیب کا دائرہ اختیار بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ منی لانڈرنگ سے متعلق چھ اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے،زر ضمانت کے تعین کا اختیار بھی عدالت کو دے دیا گیا ،پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی،آرڈیننس کا اطلاق چھ اکتوبر اور اس کے بعد ہونے سے تمام بڑوں کیلئے ریلیف کی راہ بندہوجائے گی ۔آصف زرداری، شاہد خاقان، مریم نواز ، شہباز شریف کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا،پہلے سے قائم تمام منی لانڈرنگ کے کیسز ویسے ہی چلیں گے، مضاربہ ، بی فور یو کیسز بھی دوبارہ نیب کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔