اہم خبریںپاکستان

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، ریاستی رٹ کو ہر صورت قائم رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ریاستی رٹ کو ہر حال میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا ،اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان،ڈی جی آئی ایس آئی،آئی بی،ایف آئی اے،سینئر سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔کمیٹی کو ملکی داخلی صورتحال اور ٹی ایل پی کے احتجاج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباو ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے ٹی ایل پی احتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، کمیٹی نے پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور تحمل کو خراج تحسین پیش کیا جن کے 4 اہلکار شہید اور 400 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ کمیٹی نے اعادہ کیا کہ تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نا سمجھا جائے،پولیس کو جان و مال کے تحفظ کے لیے دفاع کا حق حاصل ہے، ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے تاہم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں پر تشدد کیا، یہ رویہ قابل قبول نہیں،ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر مزاکرات کرے گی اور کسی قسم کے غیر آئینی اور بلا جواز مطالبات تسلیم نہیں کرے گی۔وزیر اعظم اور قومی سلامتی کمیٹی ممبران نے امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے تعزیت کی اور کہا کہ شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ان کی کفالت یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت قانون نافظ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی کیونکہ یہ عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔اعلامیے کے مطابق کسی بھی پچھلی حکومت یا وزیر اعظم نے ناموس رسالت کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا کام نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا،حکومت نے کامیابی سے ان ایشوز کو اقوام متحدہ، او ائی سی، یوروپین یونین اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا ،رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد بھی اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈے کو رد کرنا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے ٹی ایل پی کی طرف سے ناموس رسالت کے غلط اور گمراہ کن استعمال کی شدید مذمت کی جس کی وجہ سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے اور ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔اعلامیے کے مطابق اربوں مسلمان حضرت محمد کی ذات اقدس سے محبت کرتے ہیں اور عقیدت رکھتے ہیں تاہم کسی بھی دوسری اسلامی ریاست میں املاک اور عوام کو نقصان نہیں پہنچایا گیا، ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے،ٹی ایل پی نے ماضی میں بھی متعدد بار پر تشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور ریاست کی حکمرانی کو چیلنج کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس عزم کو دہرایا کہ ریاست کی خودمختاری کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کے ٹی ایل پی کے ساتھ صرف آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کئے جائیں گے۔ ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور نا ہی کسی قسم کے ناجائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔ ریاست کی حکمرانی کو چیلنج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کے عوام کے جان و مال کے تحفظ اور ریاست کی حکمرانی کو قائم رکھنے کے لیے تمام اقدامات یقینی بنائیں جائیں۔ ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمرا ن خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف، جوائنٹ چیف سمیت افواج کے سربراہان سمیت وزیر اطلاعات، وزیر دفاع اور وزیر مذہبی امور بھی موجود تھے، اجلاس میں ملکی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا اور کالعدم جماعت سے مذاکرات کی رپورٹ پیش کی گئی، اور یہ طے ہوا کہ حکومت کی رٹ اور امن و امان کو ہر صورت قائم رکھا جائے گا۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک نے 12 ربیع الاول کے جلسے کو احتجاج کی طرف موڑ دیا، مظاہرین نے پر تشدد راستہ اخیتار کیا اور 4 پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کے شہید کردیا گیا، جب کہ 80 اہلکار زخمی ہوگئے، اور ان میں سے 8 کی حالت نازک ہے، جس کے بعد وزارت داخلہ نے آرٹیکل 147 کے پنجاب کی پولیس کو رینجرز کے ماتحت کیا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت سے کہا تھا کہ جی ٹی روڈ کھول دیں لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، جی ٹی روڈ بند ہونے کے باعث لوگوں کو مشکلات ہیں، ہم اپنے معاہدے پر قائم ہیں لیکن دوسری طرف سے نتیجہ سامنے نہیں آرہا، ہمیں انتظار ہے کہ مظاہریں راستہ کھول دیں، دنیا کو پتہ ہے فرانس کے سفیر پاکستان میں نہیں ہیں، فرانس یورپی یونین کی صدارت کررہا ہے، لیکن یہ لوگ ہماری بات ماننے کو تیار نہیں، یہ کالعدم جماعت 7 ویں بار حکومت کے خلاف نکل چکی ہے۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو اورشام تک مذاکرات کرنے کا امکان ہے، ممکن ہے میرے اور نورالحق قادری کے ان سے مذاکرات ہوں، کیوں کہ کالعدم جماعت کی قیادت کا اسی بات پر زور ہے کہ شیخ رشید ہی مذاکرات کریں، آج بات کرکے دیکھتے ہیں، مذاکرات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے، جو بھی پیش رفت ہوئی اس سے آگاہ کر دیا جائے گا، وزیراعظم بھی اس معاملے پر کل یا پرسوں قوم سے خطاب کریں گے اور حالات حاضرہ قوم کے سامنے پیش کریں گے، وزیراعظم کا خطاب ہی پوری حکومت کا بیانیہ ہوگا۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی دھمکیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کیس میں ہم نے 38 لوگوں کے وٹس ایپ ٹریس کرلئے ہیں، واٹس ایپ بھارت ، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا سے چل رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker