گلگت (آئی پی ایس )وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے یورپی یونین کے کو آپریشن ہیڈ(Ovidiu MIC) اور ڈویلپمنٹ ایڈوائزر(Roberto Aparicio) سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں گلیشرز اور پہاڑ گلگت بلتستان میں واقع ہیں ،سخت موسم اور متبادل توانائی کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات کا کٹا ہوتا ہے جسکی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ اثرات ماٹین کمیونٹی پر پڑے رہیں اور گلگت بلتستان ان منفی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بچا وکیلئے بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو دیگر صوبوں سے زیادہ گلگت بلتستان میں کام کرنے کی ضرورت ہے یورپی یونین کا گلگت بلتستان کی ترقی میں کردار قابل تحسین ہے۔ صوبائی حکومت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی۔ پالیسی سازی اور تعمیر وترقی کیلئے یورپی یونین کا تعاون درکار ہے۔پبلک سروس ڈلیوری اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اصلاحات متعارف کرائے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں سونی جواری سنٹر فار پبلک پالیسی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو بین الاقوامی اداروں کوون ونڈو کی سہولت فراہم کریگا۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ وسائل کے منصفانہ تقسیم کو یقینی بنارہے ہیں تاکہ تمام علاقوں کی تعمیر وترقی ممکن ہوسکے۔ وزیراعظم پاکستان نے گلگت بلتستان کی تعمیر وترقی کیلئے370 ارب کا ترقیاتی پیکیج منظور کیا ہے۔ جسکے تحت توانائی روڈ انفارسٹریکچر، سیاحت، صحت، تعلیم آئی ٹی و دیگر شعبہ جات میں میگا منصوبے تعمیر کیے جارہے ہیں جس سے میعار زندگی بہتر بنائی جائیگی۔ دور دراز علاقوں میں مائیکرو ہائیڈرل پاور پراجیکٹس تعمیر کرنے کیلئے پالیسی بنائی گئی ہے۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوںنے کہا کہ تمام شعبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کیلئے ریل ٹائم مائیٹرنگ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ یورپی یونین کے وفد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان مثبت سمت میں گامزن ہے پالیسی سازی، موسمیاتی تبدیلی سے بچا انسانی ترقی سمیت دیگر شعبوں میں حکومت گلگت بلتستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائیگا۔ ملاقات میں گلگت بلتستان میں تخفیف غربت، غذائی قلت میں کمی، محکمہ جات کی استعداد کاری، سونی جواری سینٹر فار پبلک پالیسی کیلئے تکنیکی معاونت، دیامر سمیت دوسرے دور افتادہ علاقوں کی ترقی، فوڈ سیکیورٹی سمیت دیگر سماجی ومعاشی شعبہ جات پر باہمی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔