اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے، چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال

اسلام آباد(آئی پی ایس )چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے، ملزم پلی بارگین کی درخواست میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی مجموعی واجب الادا رقم ادا کرتا ہے۔ بدعنوانی ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جو کہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم کی وصولی اور قومی خزانے میں جمع کرنے کے لئے 1999 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ نیب نے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی متحرک قیادت میں احتساب سب کے لئے پالیسی کے ذریعے نہ صرف بڑی مچھلیوں کو گرفتار کیا بلکہ اکتوبر 2017 سے اکتوبر 2021 کے دوران بدعنوان عناصر سے 539 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم باوسطہ اور بلاواسطہ طور پربرآمد کی جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 819 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وصول کئے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے نہ صرف احتساب سب کے لئے یقینی بنانے کے وعدے پر عمل کیا بلکہ اپنی بلاامتیاز احتساب کی پالیسی پرکامیابی سے عمل کیا۔ قومی احتساب بیورو نیب ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا باقدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے شکایت کی تصدیق، انکوائریوں اور انویسٹی کو قانون کے مطابق مکمل کرنے کے لئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے نئے انویسٹی گیشن آفیسران اور لا آفیسرز کوتعینات کرکے نیب کے استغاثہ اور آپریشن ڈویژنوں کو مزید متحرک کیا ہے اور انہیں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات سمیت دیگر مقدمات کی بھرپور انداز میں انکوائری کرنے اور عدالتوں میں ان کی پیروی کرنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ ملزم نیب آرڈیننس 1999 کے آرٹیکل 25 بی کے تحت پلی بارگین کی درخواست دیتاہے۔ملزمان نیب کی جانب سے اکٹھے گئے ٹھوس ثبوت اور شواہد کو دیکھ کر پلی بارگین کی رضاکارانہ طور پر درخواست دیتاہے ملزم کو مجموعی واجب الا دا رقم کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اگرملزم واجب آل اداررقم ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے تو نیب پلی بارگین کی ملزم کی درخواست متعلقہ احتساب عدالت کو بھجواتاہے۔ احتساب عدالت پلی بارگین کی حتمی منظوری دیتی ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے۔عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد پلی بارگین کی ملزمان کی درخواست حتمی منظور کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہ درست نہیں کہ نیب پلی بارگین کی منظوری دیتا ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ احتساب عدالت میں اپنا تحریری بیان ریکارڈ کراتا ہے اور لوٹی گئی رقم کی پہلی قسط بھی جمع کراتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور بھارت جیسے ممالک میں پلی بارگین کی جاتی ہے۔ پلی بارگین کرنے والے ملزم پر تمام قانونی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔ پلی بارگین کے بعد ملزم اگرسرکاری ملازم ہے تو احتساب عدالت سے پلی بارگین کی منظوری کے بعد ملازمت سے قانون کے مطابق سبکدوش کر دیا جاتا ہے۔ یہ رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائی جاتی ہے کیونکہ نیب یہ قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہا ہے۔ موجودہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کے دور میں نیب فعال ادارہ بن گیا ہے اور اس کی سب کا احتساب کی پالیسی کی وجہ سے اس کی ساکھ اور تشخص میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین نیب سب کے لئے احتساب کی پالیسی اپناتے ہوئے بلاامتیاز احتساب پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ نیب کی کامیابی کا سہرا موجودہ نیب انتظامیہ کو جاتا ہے جو کہ بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہی ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایات پر تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نیب کے دفتر آنے والے ہر شخص کا احترام کریں کیونکہ نیب انسان دوست ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں اور کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker