
کوئٹہ ،وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کے نمبر پورے ہونے کے بعد اپوزیشن میں بیٹھنے کا اشارہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنا اختیار اپنی جماعت بی اے پی کے اراکین اور اتحادیوں کو دیا، موجودہ سیاسی منظر نامے میں اتحادی اور بی اے پی جو بہتر ہوگا وہ فیصلہ کریں گے ۔
اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ پی ڈی ایم ناراض ارکان کے ساتھ حکومت بناتی ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کر لیں لیکن اس کے بعد صوبے کو جو نقصان ہو گا اس کی ذمہ داری بی اے پی کے ناراض ارکان، پی ڈی ایم، پی ٹی آئی اور وفاق کے چند سمجھدار لوگوں پر آئے گی۔ انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں اپنے اتحادیوں اور ساتھ دینے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے استعفے کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے۔گزشتہ روز صوبائی حکومت کے متعلقہ محکمے میں وزیراعلی جام کمال کی جانب سے استعفی دینے اور گورنر بلوچستان کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کے اجرا کے لئے متعلقہ حکام کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے عین وقت پر استعفی گورنر ہائو س کو نہ بھجوانے کے باعث نوٹیفکیشن کا اجرا روک دیا گیا تاہم اب اس معاملے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے تاہم انہوں نے استعفے کو تحریک عدم اعتماد کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ وہ اپنا تحریری استعفے آج ہی دینے کو تیار ہیں لیکن اسے 27 اکتوبر کو عام کیا جائے اور اس سے قبل 25 اکتوبر کی تحریک عدم اعتماد واپس لی جائے۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو ایک نجی پرواز کے ذریعے کراچی روانہ کر دیا ہے جبکہ ان کا ذاتی سامان بھی مرحلہ وار کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان اور متحدہ اپوزیشن اس حوالے سے وزیراعلی جام کمال پر اعتماد کرنے کو قطعی طور پر تیار نہیں کیونکہ ان کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعلی جام کمال کو پہلے ہی ایک معاہدے کے تحت 15دن کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے منصب سے علیحدہ ہو جائیں تاکہ پارٹی کو بھی نقصان نہ پہنچے اور پارٹی کے اندر ہی سے متفقہ طورپر نیا قائد ایوان منتخب کیا جاسکے۔دوسری طرف بلوچستان کے 4 لاپتا اراکین اسمبلی نے کوئٹہ میں ناراض گروپ کے پاس پہنچ کر اپوزیشن کا اسکور پورا کر دیا۔تحریک عدم اعتماد کے حامی ارکان نے اسمبلی کے 65 میں سے 39 ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس کر کے اپنی اکثریت ظاہر کر دی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نواب ثنا اللہ زہری بھی جام کمال کے مخالفین سے جا ملے جس پر ناراض گروپ کے رہنما ظہور بلیدی نے سابق صدر آصف علی زرداری کا شکریہ بھی ادا کیا۔خیال رہے کہ وزیراعلی بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری 25 اکتوبر کو دن 11 بجے ہوگی۔