
لاہور /اسلام آباد، لاہور سے اسلام آباد کی طرف بڑھنے والا کالعدم مذہبی تنظیم کا لانگ مارچ جی ٹی روڈ پر رواں دواں پے ، مارچ روکنے کے لیے جی ٹی روڈ پر گوجرانوالا کے قریب خندق کھود دی گئی ہیں ،جی ٹی روڈ بند ہونے سے گاڑیاں پھنس گئیں، مال بردار ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،کالعدم تنظیم کے جلوس کے پیش نظر گوجرانوالا آنے اور جانے والے راستے بند کردیے گئے ، وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کو مظاہرین سے ہر صورت محفوظ رکھا جائے گا اور انہیں دارالحکومت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا،پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر سے پولیس کے 30 ہزار جوانوں کو دارالحکومت طلب کرلیا گیا ہے، جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی کمیٹی نے کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا مارچ لاہور سے اسلام آباد کی طرف رواں ہے جبکہ لاہور میں تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں اور میٹرو بس سروس گجو مٹہ سے میو کالج تک جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ڈی سی لاہور نے کہا کہ شہر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ملتان روڈ، یتیم خانہ چوک، بابو صابو اور دیگر مقامات کا دورہ کیا۔ڈی سی لاہور نے بتایا کہ ان علاقوں سے فورا رکاوٹیں ہٹا کر ٹرانسپورٹ، اسپیڈو بس، میٹرو، اورنج لائن اور ایمبولینس جیسی سہولیات کی بحالی کو فورا یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مارچ کے شرکا ضلع گجرانوالا کی حدود مریدکے پہنچے ہیں۔دریں اثنا وزیر داخلہ شیخ رشید جو ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کا مقابلہ دیکھنے کے لیے دبئی میں موجود تھے، وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے صورتحال کی نگرانی کی ہدایت پر ہفتے کو وطن واپس پہنچے اور اجلاس کی صدارت کی ۔وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم نے سعد رضوی سے مذاکرات کا آگاز کر دیا ہے ،حکومتی ٹیم میں پیر نورالحق قادری، شیخ رشید احمد اور راجہ بشارت شامل ہیں ۔دوسری جانب وفاقی پیر نورالحق قادری نے موجودہ صورتحال کے حوالے سے علمائے کرام سے ٹیلفونک رابطے کئے ہیں، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے پر یقین رکھتی ہے، عوام کی مال و جان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج سے نمٹنے کے لئے پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سے پولیس فورس مانگ لی ۔ وزارت داخلہ نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز کو اسلام آباد کی سیکورٹی کے لئے اینٹی رائٹ فورس دستے بھجوانے کے لئے مراسلے بھیج دیئے ، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر 10،10 ہزار نفری پر مشتمل پولیس دستے اسلام آباد بھیجیں۔دوسری جانب اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں شہریوں کو آگاہ کیا گیا کہ ایکسپریس چوک ٹریفک کے لیے بند ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مارگلہ روڈ، ایوب چوک، نادرا چوک اور ڈھوکری چوک کو متبادل طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔خیال رہے کہ لاہور میں کالعدم تنظیم کے دھرنوں کا تازہ دور منگل سے شروع ہوا تھا تاکہ پنجاب حکومت پر اس کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دبا ڈالا جائے جو ٹی ایل پی کے مرحوم بانی خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔ایک روز قبل ٹی ایل پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ چوبرجی، لوئر مال اور گردونواح کے علاقے لڑائی کے میدان میں تبدیل ہوگئے جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جبکہ مظاہرین نے بدلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔ٹی ایل پی کے میڈیا کوآرڈینیٹر صدام بخاری نے کہا کہ پولیس نے پرامن ریلی پر حملہ کیا جو اسلام آباد جا رہی تھی۔ایک علیحدہ بیان میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ کارکنوں نے تاریخ کی بدترین شیلنگ برداشت کی۔جن علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں وہاں پنجاب حکومت نے کشیدہ صورتحال کے بعد موبائل فون سروس اور علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل کر دی تھی۔جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی قیادت نے ان کے قید رہنما سعد رضوی کی رہائی تک حکومتی کمیٹی سے بات کرنے سے انکار کر دیا جن کے بارے میں گروپ نے کہا کہ وہ کسی بھی مذاکرات کی قیادت کریں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف حکام انہیں مذاکرات میں شامل کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے ہزاروں کارکنوں کو گولی مار دی گئی اور بہت سے زخمی ہوئے۔