اہم خبریںپاکستان

کالعدم ٹی ایل پی کا آج اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان

اسلام آباد/لاہور، مذہبی جماعت کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)نے لاہور میں تین روز کے دھرنے کے بعد اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد لاہور کی انتظامیہ نے شہر بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ۔

کالعدم ٹی ایل پی کی طرف سے آج جمعہ کو لانگ مارچ کا اعلان سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے لیے دی گئی جمعرات تک کی دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد کیا گیا ۔اسلام آباد کی جانب سے مارچ کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ہم نے آئندہ لائحہ عمل کے اعلان کا کہنا تھا تو ہم حاضر ہیں اگلے اعلان کے لیے۔انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 22 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد تحریک لبیک کا ناموس رسالت مارچ لاہور سے شروع ہو گا اور اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان کی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کا تین دن سے لاہور میں دھرنا جاری ہے اور انتظامیہ نے ملتان روڈ پر جماعت کے مرکز کے گرد آنے جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے مقام اور ارد گرد کے علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سہولیات بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جبکہ مارکیٹس اور کمرشل سینٹرز بھی بند کرا دیے گئے ہیں۔پولیس نے اورنج لائن ٹرین انتظامیہ کی درخواست پر ٹی ایل پی رہنمائوں اور کارکنان کے خلاف توڑ پھوڑ اور اسلحے کے زور پر عملے کو یرغمال بنانے اور آگ لگانے کی مبینہ دھمکیوں کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔تحریک لبیک پاکستان کے رہنماں نے الزام لگایا ہے کہ دیگر شہروں سے لاہور آنے والے کارکنان کو روکا جا رہا ہے جبکہ بدھ کی رات راولپنڈی اور لاہور سے سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔دوسری طرف ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر بھی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے ، ملک بھر میں لانگ مارچ کے پیش نظر کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کو ڈی سی لاہور کے احکامات پر 12 اپریل کو لاہور سے ایک جنازے میں شرکت کے بعد واپسی پر حراست میں لیا گیا تھا۔ان کی گرفتاری توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے لیے ممکنہ احتجاج کو روکنے کے لیے عمل میں لائی گئی تھی۔سعد رضوی کو 90، 90 روز کے لیے دو بار نظر بند کیا گیا جا چکا ہے۔ ان کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا جس پر عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد یکم اکتوبر کو انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔سعد رضوی کے وکیل برہان معظم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حکم کے بعد جب کوٹ لکھپت سے ان کی رہائی کے لیے انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو اس دوران انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیا گیا تھا۔ ان کے بقول دو کروڑ روپے مالیت کے مچلکے بھی جمع کرائے گئے تاہم پولیس نے مچلکے لینے سے انکار کر دیا اور اب بھی اسی بنیاد پر سعد رضوی کو بند کر رکھا ہے۔اسی دوران دو اکتوبر کو وفاقی نظرثانی بورڈ نے سعد رضوی کو ایک ماہ کے لیے مزید نظر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، کیونکہ ڈی سی لاہور نے 28 ستمبر کو انہیں نیا ریفرنس بھجوا دیا تھا۔برہان معظم کے مطابق اس نوٹیفکیشن کو ہم نے وفاقی نظرثانی بورڈ میں ہی چیلنج کیا کہ جب لاہور ہائی کورٹ یکم اکتوبر کو ان کی نظر بندی کالعدم قرار دے چکی ہے تو ڈی سی نے وفاقی نظرثانی بورڈ کو آگاہ کیوں نہیں کیا اور نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جو غیر آئینی ہے۔جس پر پنجاب حکومت نے 13 اکتوبر کو ڈی سی لاہور کے ذریعہ 28 ستمبر کو دائر ریفرنس واپس لے لیا اور وفاقی نظرثانی بورڈ نے حکم دیا کہ سعد رضوی پر کوئی اور کیس نہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔برہان معظم نے بتایا کہ دو دن بعد پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سعد رضوی کی نظربندی کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا اور عدالت عظمی نے پچھلے ہفتے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور دو رکنی بینچ تشکیل دے کر اس کیس کی سماعت کرنے کا حکم دیا۔ان کے مطابق تاحال دو رکنی بینچ تشکیل نہیں دیا جا سکا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے وفاقی نظرثانی بورڈ کو ایک اور ریفرنس بھجوا دیا ہے کہ سعد رضوی کی نظر بندی منظور کی جائے جس پر سماعت 23 اکتوبر کو ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں حکومت ٹی ایل پی سے مذاکرات میں ان کی رہائی کا مطالبہ تسلیم کرتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker